نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے ذریعہ این آر سی سے متعلق دئے گئے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے دستور ہند میں دئے گئے مساوات کے بنیادی حق کے منافی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ذمہ دار وزیر داخلہ کی طرف سے اس طرح کا بیان نامناسب ہے۔ مذہبی شناخت کی بنیاد پر کسی بھی طرح کی تفریق دستور کی دفعہ 15/14کے منافی اور مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
وزیر داخلہ کے بیان سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آسام کے ڈیٹنشن کیمپوں میں صرف مسلمان بند کئے جائیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو اس سے عالمی سطح پر ہندوستان کی بھاری بدنامی ہوگی اور ملک کے دشمنوں کو ہندوستان کو رسوا کرنے کا مضبوط حربہ مل جائے گا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ دراندازی اور پناہ گزیں ہونا دونوں الگ الگ باتیں ہیں۔ اگر سرکار دراندازی کے بارے میں فکر مند ہیں تو کسی بھی درانداز کو ملک میں جگہ نہیں ملنی چاہئے اور اگر وہ دنیا کے مظلوم اقوام سے ہمدردی رکھتی ہے اور انہیں پناہ دینا چاہتی ہے تو غیر مسلمانو ں کے علاوہ دیگر مظلوم افراف بالخصوص روہنگیائی مسلمان کے ساتھ محض مظلوم ہونے کی وجہ سے تفریق نہیں برتی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ این آر سی، مردم شماری کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے تاہم وزیر داخلہ کے بیان سے یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں باہمی منافرت‘ دوری اور مسلم اقلیت کے تیئں شکوک و شبہات میں اضافہ ہوگا۔