کنیبرا : آسٹریلیا کے بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے انتخابات میں بھاری کامیابی حاصل کرکے ایک ‘نظم و ضبط اور منظم’ حکومت کا وعدہ کیا ہے جو زندگی گزارنے کے درد اور محصولات کے بحران کا مقابلہ کریگی۔ 62 سالہ وزیراعظم اور ان کی منگیتر جوڈی ہیڈن نے سڈنی میں ہوٹل کیفے اٹالیہ کا دورہ کیا جس کے ارد گرد فوٹوگرافروں اور ٹی وی صحافیوں کا ہجوم موجود تھا۔جزوی نتائج کے مطابق البانیز کی لیبر پارٹی 150 رکنی پارلیمان میں کم از کم 82 نشستیں جیتنے کی راہ پر گامزن ہے۔حزب اختلاف کے رہنما پیٹر ڈٹن کے قدامت پسند لبرل نیشنل اتحاد کے پاس صرف 36 نشستیں تھیں جبکہ دیگر جماعتوں کے پاس 12 نشستیں تھیں۔ مزید 20 نشستیں اب بھی شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔البانیز نے کہا کہ ہم اپنی دوسری مدت میں ایک نظم و ضبط اور منظم حکومت بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آسٹریلوی عوام کی خدمت کرنے کا بڑا اعزاز دیا گیا اور ہم اسے معمولی نہیں لیتے اور ہم سخت محنت کریں گے۔ڈٹن، جو ایک سخت گیر سابق پولیس اہلکار تھے، جنہیں ناقدین نے سول سروس میں کٹوتی سمیت پالیسیوں کیلئے ‘ٹرمپ لائٹ’ کا ٹیگ دیا تھا، نے اپنی نشست کھونے کی ذلت برداشت کی۔البانیز نے کہا کہ ہم اپنی دوسری مدت میں ایک نظم و ضبط اور منظم حکومت بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آسٹریلوی عوام کی خدمت کا بڑا اعزاز دیا گیا ہے اور ہم اسے معمولی طور پر نہیں لیتے اور ہم ہر روز سخت محنت کریں گے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے تجارتی محصولات اور ان سے پیدا ہونے والی افراتفری لیبر پارٹی کی کامیابی کا سب سے بڑا عنصر نہیں ہو سکتی تھی لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے مدد ملی۔سڈنی یونیورسٹی میں سیاست کے لیکچرر ہنری مہر کا کہنا ہے کہ ‘اگر ہم یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران انتخابی مہم کے دوران رائے دہندگان کا ایک اچھا حصہ کیوں تبدیل ہوا ہے تو میرے خیال میں یہ سب سے بڑی چیز ہے۔