آصف جاہی حکمرانوں کی 5 پسندیدہ ڈشیس حیدرآبادی تہذیب کا حصہ

   

نواب محبوب علی خاں اور عثمان علی خاں کے دور میں مختلف اقسام کی غذائیں، بریانی کی 15 ، کھچڑی کی 16 اور دوپیازہ کی 48 اقسام
حیدرآباد ۔13۔نومبر (سیاست نیوز) آصف جاہی حکمرانوں نے حیدرآباد اسٹیٹ پر نہ صرف حکمرانی کی بلکہ وہ شاہانہ رہن سہن کے علاوہ لذیذ غذاؤں کے لئے بھی شہرت رکھتے ہیں۔ آصف جاہی سلاطین کے شاہی دسترخوان پر نت نئے اور انتہائی لذیذ پکوان کافی مشہور ہیں جن میں سے بعض نشست آج بھی اہم اور بڑی دعوتوں کے دسترخوان کی زینت بن رہے ہیں۔ ہر ایک نظام نے ایرانی ، ترکی اور دکنی نظام سے لطف اندوز ہونے کا اہتمام کیا تھا ۔ آصف جاہ ششم نواب میر محبوب علی خاں کے شاہی دسترخوان کی تفصیلات روزنامہ سیاست کی جانب سے شائع کردہ ’’مطبخ آصفیہ‘‘ میں تفصیل سے درج کی گئی ہیں۔ اس کتاب میں 680 شاہی پکوانوں کا تذکرہ شامل ہے۔ بریانی کی 15 اقسام ، 18 قسم کے پلاؤ کھچڑی کی 16 اقسام دوپیازہ کی 48 اقسام 21 قسم کا خورمہ ، 45 مختلف انداز کے شاہی کباب اور 29 اقسام کی نان جیسے ڈشیس کی تفصیلات درج ہیں۔ آصف جاہی حکمرانوں نے پہلے نظام میر قمرالدین کے دور میں شاہی دسترخوان پر 7 قسم کا کلچہ درخواست کی زینت تھا۔ صوفی بزرگ حضرت نظام الدینؒ نے پیش قیاسی کی تھی کہ میر قمر الدین کی 7 پشتوں تک دکن پر حکمرانی رہے گی۔ انہوں نے شاہی دسترخوان پر 7 کلچے نوشت کئے اور ان کی پیش قیاسی درست ثابت ہوئی۔ کلچے سے آصف جاہی حکمرانوں کی جذباتی وابستگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آصفجاہی پرچم پر کلچے کو نشان کے طور پر شامل کیا گیا ۔ حلیم دراصل ایک عربی ڈش ہے لیکن نواب میر محبوب علی خاں کے دور میں عرب سے آئے ہوئے افراد نے اسے متعارف کیا۔ بعد میں یہ ڈش حیدرآباد کی ہوکر رہ گئی ۔ نواب میر عثمان علی خاں اور یمن سے آئے ہوئے سلطان سیف نواز جنگ بہادر نے حیدرآباد میں حلیم کو متعارف کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ شاہی دسترخوان کی یہ پسندیدہ ڈش آج حیدرآبادیوں کی ڈش بن چکی ہے ۔ اسی طرح پتھر کا گوشت ، عثمانیہ بسکٹ ، جوزی کا حلوہ اور دیگر ڈشیس حیدرآباد کی تہذیب کا حصہ بن چکے ہیں ۔ نواب میر محبوب علی خاں کے دور میں جوزی کا حلوہ اور عثمانیہ بسکٹ کافی مقبول ہوا۔ 1