آفیسرس کے تقررات کے باوجود اردو میں سرکاری کام کاج ندارد

   

حکومت کی تشہیر بے کار ۔ ترجمہ میں غلطیوں کا دعویٰ ۔ اُردو کے فروغ کیلئے اقدامات سے اجتناب
حیدرآباد۔19مارچ(سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے اردو آفیسرس کے تقرر کے اعلان اور زور و شور سے تشہیر کرکے حکومت کی جانب سے یہ دعوے کئے گئے کہ تمام محکمہ جات اور ضلع کلکٹرس کے میں اردو عہدیدار کے تقرر کے ذریعہ اردو زبان کو فروغ دینے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور تلنگانہ میں اردو زبان کو حاصل دوسری سرکاری زبان کے موقف کو استحکام حاصل ہوگا لیکن اردو عہدیداروں کے تقرر کے چند یوم تک چیف منسٹر کیمپ آفس کے علاوہ بعض دیگر محکمہ جات کی جانب سے اردو زبان میں مراسلت اور پریس نوٹ جاری کئے گئے اور یہ تاثر دیا گیا کہ ریاست میں اردو کو اس کا جائز مقام حاصل ہورہا ہے لیکن اندرون چند ماہ یہ سلسلہ ترک کردیا گیا ہے اور عہدیدار یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ ان اردو عہدیداروں سے کیا خدمات حاصل کی جا رہی ہیں ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو اگر کسی اردو ترجمہ کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ ذرائع ابلاغ اداروں سے رابطہ کرکے ترجمہ اور تصحیح کا کام کرواتے ہیں اور بعض دیگر محکمہ جات کی جانب سے بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے ۔ حکومت کے ایک محکمہ کے ذمہ دار سے استفسار پر انہو ںنے بتایا کہ بسا اوقات اردو عہدیداروں کے ترجموں میں غلطیاں پائی جارہی ہیں

اسی لئے ذرائع ابلاغ اداروں سے یا دیگر افراد سے تصحیح کروائی جارہی ہے۔اردو عہدیداروں کے تقرر کے بعد بھی حکومت کے بیشتر کام کاج تلگو زبان میں انجام دیئے جا رہے ہیں یا پھر بعض محکمہ جات کی جانب سے انگریزی کے استعمال سے غیر تلگو داں افراد کو سمجھنے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے۔ بتایاجاتاہے کہ ریاست میں محکمہ جات کی جانب سے ریاست کی سرکاری زبان تلگو کے فروغ کیلئے جو اقدامات کئے جا رہے ہیں اس سطح پر دوسری سرکاری زبان اردو کے فروغ کے سلسلہ میں اقدامات سے اجتناب کیا جا رہاہے جس کی وجہ سے اردو زبان میں کبھی کبھی پریس نوٹ کی اجرائی کا سلسلہ ترک کردیا گیا ہے ۔حکومت کی جانب سے ریاست میں اردو زبان کے فروغ کیلئے متعدد اقدامات کے اعلانات کئے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پر اردو زبان کے فروغ سے بے اعتنائی کے سبب اردو زبان سرکاری سرپرستی سے محروم ہوتی جا رہی ہے جس کا ثبوت اردو زبان کا سرکاری تشہیری مواد میں عدم استعمال ہے۔