ممبئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا (یو بی ٹی) سربراہ ادھو ٹھاکرے کی مشکلات بڑھتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ بامبے ہائی کورٹ ادھو ٹھاکرے کے خلاف داخل آمدن سے زیادہ ملکیت معاملہ والی عرضی پر سماعت کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ اس معاملہ پر آئندہ 8 دسمبر کو سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں سابق وزیر اعلیٰ کے علاوہ ان کی بیوی رشمی ٹھاکرے اور بیٹے آدتیہ ٹھاکرے کا بھی نام شامل ہے۔ عرضی دہندہ نے تینوں کے خلاف سی بی آئی اور ای ڈی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ادھو ٹھاکرے اور ان کی بیوی و بیٹے کے خلاف عرضی ممبئی باشندہ گوری بھیڈے نے داخل کی ہے۔ عرضی میں انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ شیوسینا سپریمو، ان کے بیٹے آدتیہ اور بیوی رشمی نے اپنی آمدنی کے آفیشیل ذرائع کی شکل میں کبھی بھی کسی اسپیشل سروس، پیشے اور کاروبار کا انکشاف نہیں کیا، اور پھر بھی ان کے پاس ممبئی کے رائے گڑھ ضلع میں ملکیت ہے جو اربوں روپے کی ہو سکتی ہے۔عرضی میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹھاکرے نے غیر قانونی طریقے سے دولت جمع کی ہے جس کی جانچ ہونی چاہیے۔ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ مرکزی جانچ ایجنسیوں کے ذریعہ ان کے ساتھیوں کے ٹھکانوں پر چھاپے سے یہ
واضح ہو جاتا ہے کہ کہیں نہ کہیں ان کے پاس آمدنی سے زیادہ ملکیت کا معاملہ بن رہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل اس معاملہ میں ہوئی سماعت کے دوران بامبے ہائی کورٹ نے خود کو معاملے سے الگ کر دیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ معاملے کو ایک دیگر مناسب بنچ کے سامنے رکھا جائے گا۔ عرضی دہندہ نے ہائی کورٹ سے مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور ان کے کنبہ کے اراکین کے خلاف غیر جانبدارانہ جانچ کرنے کے لیے سی بی آئی اور ای ڈی کو ہدایت دینے کی گزارش کی تھی۔