مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے بھی اجلاس منعقد کیا تھا، وائی ایس آر کانگریس کے اعتراض پر ردعمل
حیدرآباد ۔ 20 اپریل (سیاست نیوز) ریاست آندھراپردیش میں شدید گرما کی وجہ سے پانی کی قلت، غیرموسمی بارش وغیرہ کی وجہ سے پیش آنے والے نقصانات اور کاشتکاروں کو درپیش مختلف مسائل کا عہدیداروں کے ساتھ چیف منسٹر این چندرا بابونائیڈو نے صورتحال کا جائزہ اجلاس طلب کرنے کو اپوزیشن وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی جانب سے غلط اقدامات کرنے اور جائزہ اجلاس منعقد کرنے پر سخت اعتراض کرنے کو سینئر تلگودیشم پارٹی قائد و رکن پارلیمان نے انتہائی نامناسب و غیرمنصفانہ اقدام قرار دیا اور کہا کہ ایک طرف ریاست میں انتخابات مکمل ہوجانے کے فوری بعد ریاست میں حالات کی سنگینی کو پیش نظر رکھتے ہوئے چیف منسٹر کی جانب سے جائزہ اجلاس طلب کرنے پر اعتراضات کرنا مخالف عوام اقدامات کے مترادف ہیں۔ انہوں نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے دریافت کیا کہ آیا وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیرداخلہ مسز راجناتھ سنگھ کی جانب سے طلب کئے جانے والے جائزہ اجلاس کیلئے انتخابی ضابطہ اخلاق کا نفاذ نہ ہونے پر چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے طلب کردہ جائزہ اجلاس کیلئے انتخابی ضابطہ اخلاق کا کس طرح نفاذ عمل میں آئے گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ منتخبہ حکومت کو پانچ سال مکمل برسراقتدار رہنے کا مکمل حق پایا جاتا ہے۔ رکن پارلیمان تلگودیشم پارٹی نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی قائدین کو ہدف ملامت بناتے ہوئے کہا کہ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ (انتخابی ضابطہ اخلاق) کے نام پر غلط تشہیر کی جارہی ہے۔ انہوں نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے استفسار کیا کہ ریاست میں انتخابی ضابطہ اخلاق کا نفاذ برقرار رہنے پر نتائج کے اعلان تک آیا حکومت کوئی اقدامات نہ کرکے خاموشی اختیار کر رکھنا چاہئے جبکہ عوامی فلاح و بہبودی پروگراموں و اسکیمات پر مناسب وقت پر عوام تک بہم پہنچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے اور ریاست آندھراپردیش میں پائی جانے والی حکومت کوئی غیرمنتخبہ حکومت نہیں ہے بلکہ ریاستی عوام کی منتخبہ حکومت ہی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست آندھراپردیش میں فی الوقت کوئی کیرٹیکر حکومت ہرگز نہیں ہے۔
