آندھرا پردیش میں 2.27 لاکھ کروڑ روپئے کا مکمل بجٹ پیش

   

Ferty9 Clinic

وائی ایس جگن موہن ریڈی حکومت کا پہلا بجٹ ۔ معاشی مسائل کی تفصیل اور ریاست پر قرض کے بوجھ کا تذکرہ

امراوتی 12 جولائی ( پی ٹی آئی ) آندھرا پردیش مقننہ میں وائی ایس جگن موہن ریڈی حکومت نے 2019-20 کیلئے اپنا پہلا مکمل بجٹ پیش کیا جو 2.27لاکھ کروڑ روپئے پر مشتمل ہے ۔ ماہ فبروری میں اس وقت کی تلگودیشم پارٹی حکومت نے 2.26 لاکھ کروڑ روپئے کا علی الحساب بجٹ عام انتخابات سے قبل پیش کیا تھا ۔ نظرثانی شدہ تخمینوں میں سال 2018-19 کیلئے بجٹ میں 29,000 کروڑ روپئے کی کٹوتی ظاہر کی گئی ہے جبکہ گذشتہ سال مارچ میں 1.19 لاکھ کروڑ روپئے کے تخمینے پیش کئے گئے تھے ۔ وزیر فینانس بی راجندر ناتھ نے آج آندھرا پردیش مقننہ میں یہ بجٹ پیش کیا ۔ بجٹ میں یہ تخمینہ کیا گیا ہے کہ مالیاتی خسارہ 1.778.52 کروڑ روپئے کا اور اقتصادی خسارہ 35.260.58 کروڑ روپئے کا ہوسکتا ہے ۔ ریاست کیلئے بھاری مالیاتی خسارہ تشویش کا باعث ہی ہے جو شدید معاشی بحران کا شکار ہے ۔ ریاست میں سرکاری اخراجات میں بھاری اضافہ کے امکانات بھی ہیں کیونکہ سماج کے مختلف طبقات کیلئے کئی نئی اسکیمات اور مراعات کا آغاز کیا جانا باقی ہے ۔ وزیر فینانس کی جانب سے دئے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2018-19 میں مالیاتی خسارہ کا تخمینہ 11.654.91 کروڑ کا تھا جبکہ اس سے پہلے کے سال یہ تخمینہ 16,151.68 کروڑ کا تھا ۔ وزیر فینانس نے بتایا کہ ریاست کے بجٹ میں جو 2,27,974.99 کروڑ روپئے کے اخراجات کی تجویز ہے ان میں مالیاتی اخراجات ہی 1,80,475.94 کروڑ روپئے کے ہونگے ۔ کیپیٹل اخراجات کا تخمینہ 32,293.39 کروڑ روپئے کا ہے

جن میں 8,994 کروڑ روپئے عوامی قرضہ جات کی ادائیگی کے ہی ہیں۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ ریاست پر قرض کا بوجھ بھی اقتصادی سال 2019 کے اختتام تک 2,50.928 کروڑ تک پہونچ گیا ہے ۔ وزیر فینانس نے کہا کہ ان کی حکومت کو شائد سب سے بدترین معاشی صورتحال ورثہ میں ملی ہے جس سے نمٹنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم ریاست جون 2014 کے وقت ریاست کے قرضہ جات جو 1,30.654 کروڑ روپئے کے تھے وہ 2018-19 تک بڑھ کر 2,58,928 کروڑ روپئے تک پہونچ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مزید 10,000 کروڑ روپئے مختلف کارپوریشنوں سے قرض حاصل کئے گئے ہیں اور انہیں سرکاری اخراجات کیلئے استعمال کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ مزید 18,000 کروڑ روپئے کے بلز بھی قابل ادائیگی ہیں۔ اس ساری مشکل صورتحال کے علاوہ جیسے ہی ہم اقتدار میں آئے ہیں ہم سے کہا گیا ہے کہ فبروری میں پیش کئے گئے علی الحساب بجٹ میں ہی 45,000 کروڑ روپئے کے وسائل کا فرق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کے اس فرق کو مکمل بجٹ میں بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ حکومت کے نئے پروگرامس شروع کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں آندھرا پردیش کیلئے خصوصی زمرہ کا موقف دینے کا مطالبہ مزید اہمیت کا حامل ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون 2014 کو خصوصی زمرہ کا موقف دینے کے وعدہ کے بعد ہی منظوری دی گئی تھی اور ایسا دوسری ریاستوں کی تقسیم کے موقع پر نہیں ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جو وجوہات ریاستی حکومت کے قابو سے باہر ہیں ان کی وجہ سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے جو اہمیت کا حامل ہے۔