حیدرآباد 8 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ان سطور میں تسلسل کے ساتھ ارکان اسمبلی و کونسل ‘ ارکان پارلیمنٹ ‘ وزراء اور دیگر اہم ذمہ داروں کی تنخواہوں ‘ ان کو ملنے والے الاونس ‘ ان کی سکیوریٹی پر ہونے والے اخراجات اور غیر ملکی سیاحت وغیرہ کے اخراجات کو بھی تفصیل سے پیش کیا گیا تھا ۔ ان تفاصیل کے بعد عوام کو وزیر اعظم اور چیف منسٹروں سے اپیل کرنی چاہئے کہ وہ عوام کیلئے ساری اسکیمات کو مکمل ختم کردیں اور صرف پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کی طرح کے کینٹین ہر 10 کیلومیٹر پر کھولدیں۔ سارے مسائل ختم ہوجائیں گے ۔ 29 روپئے میں پیٹ بھر کھانا دستیاب ہوجائیگا ۔ 80 فیصد عوام کے گھر چلانے کا جھنجھٹ ختم ۔ نہ کوئی سلنڈر اور نہ راشن ۔ بیوی بھی خوش ۔ ہر طرف خوشی ہوگی اور اسی وقت ہم کہہ سکیں گے کہ یہی ’’ سب کا ساتھ اور سب کا وکاس ہے ‘‘ ۔ سب سے بڑ فائدہ یہ ہے کہ 1 کیلوگیہوں دینا نہیں پڑیگا ۔ وزیر اعظم کو یہ کہنا نہیں پڑیگا کہ متوسط طبقہ کے لوگ حساب کتاب سے گھر چلائیں۔ ہندوستان میں ایک ہی جگہ ایسی ہے جہاں کھنے کی اشیا ملک بھر میں سب سے سستی ملتی ہیں۔ یہ ہندوستانی پارلیمنٹ کا کینٹین ہے جہاں یہ ساری چیزیں صرف غریبوں کیلئے ہیں!۔ چائے ۔ایک روپیہ ‘ سوپ 5.5 روپئے دال 1.5 روپئے ‘ چاول 2 روپئے ‘ چپاتی 1 روپیہ ‘ چکن 24.5 روپئے ‘ دوسہ 4 روپئے ‘ بریانی 8 روپئے اور مچھلی 13 روپئے ۔ یہ ساری چیزیں ان غریبوں کیلئے ہیں جن کی تنخواہ ماہانہ 80 ہزار ہے اور ان پر انکم ٹیکس بھی نہیں ہوتا ۔ شائد اسی لئے ان لیڈروں کا خیال ہے کہ جو شخص یومیہ صرف 30 تا 32 روپئے کماتا ہے اسے غریب نہیں کہا جاسکتا ۔