آنگ سان سوچی روہنگیا بحران سے دامن جھاڑچکی ہیں: اقوام متحدہ

   

Ferty9 Clinic

سیئول۔ 3 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے ایک تحقیقاتی عہدیدار نے منگل کے روز جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان اور جمہوریت کی حمایت کرنے والی میانمار کی خاتون قائد ( جن کی شبیہ اب بگڑچکی ہے) آنگ سان سوچی کی ہونے والی ملاقات سے قبل ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ سوچی نے روہنگیا بحران سے اپنا دامن جھاڑلیا ہے ۔ یانگ لی جو سیئول میں ایک یونیورسٹی پروفیسر ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے خصوصی رپورٹر بھی ہیں، نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ سوچی کو غلط اطلاعات اور معلومات فراہم کرتے ہوئے انہیں گمراہ کیا گیا ہے ۔ انہیں میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کو درپیش مشکلات کے بارے میں کبھی صحیح اطلاع نہیں دی گئی ۔ یاد رہے کہ جس وقت میانمار میں فوجی حکومت تھی اس وقت جمہوریت کی حامی قائد سوچی نے کئی برس نظر بندی میں گزاردیئے تاہم 2015 ء میں میانمار میں پہلی بار شفاف اور دیانتدارانہ انتخابات کے انعقاد کے بعد سوچی کی پارٹی کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی ۔ اس کے بعد سوچی سے یہ امیدیں لگائی جانے لگیں کہ وہ آزادی کے ایک نئے دور کی نقیب بن کر سامنے آئیں گی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ میانمار کے اکثریتی فر قہ بدھسٹوں نے اور ملک کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و جبر کے وہ پہار توڑے کہ 745,000 روہنگیا 2017 ء میں ملک سے فرار ہوکر بنگلہ دیش چلے گئے ۔ جاریہ سال جولائی میں امریکہ نے میانمار کے فوجی سربراہ من آنگ لیانگ اور دیگر اعلیٰ سطح ی افسران کے امریکہ میں داخلہ پر پابندی عائد کردی تھی جس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ روہنگیاؤں کی نسل کشی میں انہوں نے بھی اہم رول ادا کیا تھا ۔