ماضی کی حکومت میں بروقت کارروائی کا ریکارڈ، عوام مسائل سے دوچار
حیدرآباد۔29۔نومبر(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کے تحت خدمات انجام دینے والے وہ محکمہ جات اور ادارہ جات جو کہ آن لائن شکایات وصول کرتے ہوئے ان پر کاروائی کیا کرتے تھے انہیں دوبارہ فعال بنانے کے اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ ریاست میں حکومت کی تبدیلی کے بعد X پلیٹ فارم پر کی جانے والی شکایات پر کاروائی تو کجا اس پر محکمہ جات اور اداروں کی جانب سے ردعمل ظاہر کرنے سے بھی گریز کیا جانے لگا ہے جبکہ پیشرو حکومت میں محکمہ جات کے سرکردہ عہدیدار ہی نہیں بلکہ ریاستی وزراء بالخصوص اراکین اسمبلی و پارلیمان بھی X پر موصول ہونے والی شکایات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فوری ان شکایات کے حل کے سلسلہ میں اقدامات کیا کرتے تھے لیکن گذشتہ دو برسوں کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر کی جانے والی شکایات پر کاروائی تو نہیں ہورہی ہے بلکہ ان پر توجہ بھی نہیں دی جا رہی ہے حالانکہ X پلیٹ فارمس پر موصول ہونے والی شکایات اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ سرکردہ ارباب مجاز تک پہنچتی ہیں ۔ تلنگانہ کے مختلف محکمہ جات سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ریاست میں X سابقہ ٹوئیٹر پر سابق ریاستی وزراء سرگرم رہا کرتے تھے اور ان کی جانب سے ان شکایات کے متعلق دریافت کیا جاتا تھا اسی لئے عہدیدار بھی ان پلیٹ فارمس پر موصول ہونے والی شکایات پر فوری ردعمل ظاہرکرنے کے علاوہ کاروائی کو یقینی بنانے میں عجلت کا مظاہرہ کیا کرتے تھے لیکن اب ریاست میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سے ریاستی وزراء کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کو ذاتی تشہیر کا ذریعہ بنالیاگیا ہے اور عوامی مسائل کے حل کے لئے ان پلیٹ فارمس پر موصول ہونے والی شکایات کو پوری طرح سے نظر انداز کیا جانے لگا ہے اسی کے نتیجہ میں سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی شکایات پر کوئی کاروائی یا ردعمل ظاہر نہیں ہورہا ہے۔ پیشرو حکومت کے دور میں اس وقت کے ریاستی وزیر مسٹر کے ٹی راما راؤ‘ مسٹر ٹی ہریش راؤ‘ مسٹر جگدیش ریڈی ‘ کے علاوہ دیگر وزراء X پلیٹ فارم پر سرگرم رہا کرتے تھے جس کے نتیجہ میں محکمہ برقی ‘ محکمہ بلدی نظم و نسق‘ محکمہ صحت کے علاوہ دیگر محکمہ جات کے عہدیدار بھی ان پلیٹ فارمس پر سرگرم رہتے ہوئے اپنے ماتحت عہدیداروں کو ہدایات جاری کیا کرتے تھے جس کے نتیجہ میں مسائل کے فوری حل کے لئے اقدامات ممکن بنائے جاتے تھے لیکن موجودہ دورحکومت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمس بالخصوص X پر بھی مسائل سے آگہی اور ان کے حل کے اقدامات کے بجائے انہیں اپنی ذاتی تشہیر کا ذریعہ بنایا جانے لگا ہے اور اسی کے نتیجہ میں اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے ان پلیٹ فارمس پر نظر رکھنے کے بجائے انہیں نظرانداز کیا جانے لگا ہے۔3