حیدرآباد۔26مئی (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کی جانب سے آن لائن طرز تعلیم کے ساتھ ساتھ فیس کی وصولی مہم کی مخالفت کی جا رہی ہے اور کہاجارہا ہے کہ آن لائن طرز تعلیم سے متمول طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ ہی استفادہ کرسکیں گے اور اسکول انتظامیہ کی جانب سے فیس کی وصولی کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات سے تمام طلبہ و اولیائے طلبہ کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن اگر ریاستی حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں واضح احکامات جاری کئے جاتے ہیں تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اسکولوں کو فیس بقایاجات کے سلسلہ میں واضح احکامات جاری کرتے ہوئے انہیںلاک ڈاؤن کے ایام کی فیس وصول نہ کرنے کی ہدایات دی جاتی ہیں تو ایسی صورت میں اولیائے طلبہ کو بڑی راحت حاصل ہوگی ۔ خانگی اسکولوں کی جانب سے حکومت کی ہدایت کے مطابق یکم تا نویں جماعت کے طلبہ کو اگلی جماعتوں میں پاس کردیئے جانے کے پروگریس کارڈ کیلئے ایس ایم ایس کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ گذشتہ تعلیمی سال کے فیس بقایاجات ادا کرتے ہوئے اولیائے طلبہ اور والدین رپورٹ کارڈ حاصل کرلیں جبکہ 98 فیصد اسکولوں میں ان جماعتوں کے امتحانات ہی منعقد نہیں ہوپائے تھے اور اب وہ رپورٹ کارڈ کے نام پر اولیائے طلبہ و سرپرستوں سے فیس کی وصولی کی کوشش کر رہے ہیں ۔ حکومت تلنگاہ کے محکمہ تعلیم کی جانب سے تعلیمی سال 2020-2021 کے دوران فیس میں کسی قسم کا اضافہ نہ کئے جانے کے علاوہ ٹیوشن فیس کے علاوہ کوئی اور فیس وصول نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے لیکن گذشتہ تعلیمی سال کے اواخر میں جو فیس ادا کی جانی تھی اس سلسلہ میں کوئی وضاحت موجود نہیں ہے جس کے سبب نہ صرف اسکول انتظامیہ بلکہ اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اگر موجودہ صورتحال میں سال گذشتہ کے اواخر کی فیس کے علاوہ دیگر امور کی وضاحت کردیتی ہے تو اس کا اسکول انتظامیہ اور اولیائے طلبہ دونوں کو ہی فائدہ پہنچے گا۔شہر حیدرآباد کے سرکردہ اسکولوں کی جانب سے آن لائن طرز تعلیم کی فراہمی کے سلسلہ میں اقدامات کئے جانے لگے ہیں اور اب آن لائن کلاس کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے لیکن وہ طلبہ ان کلاسس سے محروم ہونے لگے ہیں جن کے پاس کمپیوٹر ‘ انٹرنیٹ ‘ لیاپ ٹاپ یا اسمارٹ فون موجود نہیں ہیں اسی لئے آن لائن کلاسس اور ای۔ لرننگ کو متمول طبقہ کی کلاس قرار دیا جا رہاہے جبکہ اہرین کی رائے ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ سب کے لئے لازمی ضرورت ہو جائے گی۔