رویش کمار
بے روزگاری کے سوال کا عجب حال ہے۔ نہ یہ الیکشن میں فیصلہ کن موضوع بن سکا اور نہ الیکشن کے بعد۔ حکومتی شعبے کے نوکریوں کے امتحانات کی صورتحال بہت خراب ہے۔ مدھیہ پردیش، بہار، یو پی سے نوجوانوں کے پیامات مسلسل آتے رہتے ہیں۔ اُن کی تعداد کروڑوں میں ہے، پھر بھی حکومتیں کوئی اثر نہیں لے رہی ہیں۔ کسی امتحان میں انتظار کی مدت بڑھتی ہی جارہی ہے۔ ایسا نہیں کہ دھرنے نہیں ہورہے ، ان کی اطلاعات مقامی اخبارات میں بھی شائع ہورہی ہیں۔ حکومتوں کو بھی علم ہے لیکن وہ کچھ سننا نہیں چاہتے۔ یہ تو حکومت اور بے روزگاروں دونوں کی صورتحال ہے۔
وہ ’واٹس ایپ یونیورسٹی‘ سے سیاست کا علم حاصل کرتے ہیں اور اپنی الجھن کو وہی واٹس ایپ یونیورسٹی میں پوسٹ کی شکل میں گھماتے رہتے ہیں، لیکن ان پر کوئی سیاسی اقدام نہیں ہورہا۔ جو کچھ بھی احتجاج ہورہا ہے اسے اَن دیکھا کیا جارہا ہے۔ یہ نوجوان صرف اپنے امتحانات کے تعلق سے بات کرتے ہیں، وہ دوسروں کے امتحانات کی بات نہیں کرتے۔ ہم بے روزگاری کو شخصی طور پر دیکھتے ہیں، اسے عمومی سطح پر نہیں دیکھتے، وہاں تک جانا نہیں چاہتے جہاں انھیں اپنے سیاسی ایقان کو چیلنج کرنا پڑے۔ لہٰذا، ان کا مسئلہ دراصل واٹس ایپ کے اِنباکس (Inbox) کا مسئلہ ہے، میڈیا اور سیاست کا نہیں۔
گزشتہ دو ماہ سے آٹوموبائل سیکٹر میں پروڈکشن اور ڈیمانڈ میں انحطاط سے متعلق کئی رپورٹس ظاہر ہوئی ہیں۔ یہ بزنس نیوزپیپرس کی بڑی خبروں میں سے ہے۔ اگر یہی منفی رجحان مزید سہ ماہی مدت تک چلتا رہا اور طلب میں دیوالی کے آس پاس اضافہ نہیں ہوتا ہے تو اندیشہ ہے کہ آٹو سیکٹر سے ایک ملین افراد جابس اور کام سے محروم ہوجائیں گے۔ جھارکھنڈ میں لوہے کی صنعت میں سست روی ہے۔ 26 جولائی کو پربھات خبر میں نیوز شائع ہوئی کہ بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط صنعتیں آٹو سیکٹر میں انحطاط کے سبب ادتیہ پور انڈسٹریل ایریا میں ٹوٹ رہی ہیں۔ تقریباً 700 چھوٹی صنعتوں میں کام رک چکا ہے یا بند ہونے کی حالت میں ہے۔ اس سے زائد از 3000 ورکرس متاثر ہوئے ہیں۔ یعنی جاب ختم ہوگیا ہے۔
جھارکھنڈ سے چینائی آئیے۔ جان پیٹر جس نے امبٹور میں والوو بنائے ، اب ٹی وی مباحثوں میں نہیں ہے۔ جو کبھی ایک ماہ میں 8 لاکھ روپئے کا کام کرتے تھے، اب وہ 1 لاکھ کا کام بھی کرنے سے قاصر ہیں۔ 13 ورکرس کو کام سے نکالا جاچکا ہے۔ بقیہ ورکرس کی تنخواہیں گھٹا دی گئی ہیں۔ چند بوس کی تنخواہ 18 ہزار سے 12 ہزار ہوگئی ہے۔ چینائی کی اینڈریو لوکالٹی (Locality) وہ جگہ ہے جہاں بریک (Brake)کا سامان بنانے کی فیکٹری ہے۔ اب وہ بند ہوچکی ہے۔ ایک تہائی عملہ مشینوں پر کام کرنے سے قاصر ہوچکا تھا۔ ملازمین کو چلتا کیا جارہا ہے۔ 35,000 کروڑ کاریں فروخت ہونے کی منتظر ہیں۔ اگر کاریں فروخت نہ ہو تو آٹو ڈیلرس کو اپنا کام بند کرنا پڑے گا۔ کشمیر پر مباحث صرف ان ڈیلروں کی فکرمندی سے توجہ ہٹا سکتے ہیں جن پر قرض کا بوجھ آن پڑا ہے۔