آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل ، سرکاری ملازمین اور پنشنرس کو فائدہ متوقع

   

Ferty9 Clinic

نئی دہلی :/28 اکٹوبر(ایجنسیز)مرکزی کابینہ نے آٹھویں سنٹرل پے کمیشن کی تشکیل کو منظوری دے دی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منگل کے روز منعقدہ کابینہ میٹنگ میں یہ اہم فیصلہ لیا گیا۔ اس منظوری کے بعد کمیشن کے دائرہ کار، چیئرپرسن اور اراکین کے نام طے ہو گئے ہیں۔ آٹھویں پے کمیشن کی سفارشات سے تقریباً پچاس لاکھ مرکزی حکومت کے ملازمین کو فائدہ پہنچے گا جن میں دفاعی سروس کے اہلکار بھی شامل ہیں، جبکہ لگ بھگ انہتر لاکھ پنشنرز کو بھی اس سے براہِ راست فائدہ حاصل ہوگا۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ کمیشن کی سفارشات یکم جنوری 2026 سے نافذ تصور کی جائیں گی۔یہ کمیشن ایک عارضی ادارہ ہوگا جو اپنی تشکیل کی تاریخ سے اٹھارہ ماہ کے اندر اپنی سفارشات حکومت کو پیش کرے گا۔ آٹھویں پے کمیشن میں ایک چیئرپرسن، ایک جز وقتی رکن اور ایک رکنِ سکریٹری شامل ہوں گے۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو کمیشن اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے کے بعد حکومت کو ایک اضافی رپورٹ بھی بھیج سکتا ہے۔ اس کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی کو سونپی گئی ہے۔ ان کے ساتھ آئی آئی ایم بنگلورو کے پروفیسر پلک گھوش اور وزارتِ پٹرولیم و قدرتی گیس کے سکریٹری پنکج جین بطور اراکین شامل ہوں گے۔
آٹھویں پے کمیشن اپنے کام کے دوران پانچ بنیادی امور پر توجہ مرکوز کرے گا۔ ان میں ملک کی موجودہ معاشی حالت اور سرکاری خزانہ کی ضروریات، ترقیاتی اخراجات اور فلاحی منصوبوں کے لیے وسائل کی فراہمی، غیر فنڈ شدہ پنشن اسکیموں کے مالی اثرات، ریاستی حکومتوں کی مالی حالت پر کمیشن کی سفارشات کے ممکنہ اثرات، اور سرکاری و نجی شعبے کے ملازمین کے تنخواہی ڈھانچے اور کام کے حالات کا موازنہ شامل ہے۔واضح رہے کہ سنٹرل پے کمیشن وقتاً فوقتاً تشکیل دیے جاتے ہیں تاکہ مرکزی حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں، مراعات، پنشن اور دیگر خدماتی شرائط کا تجزیہ کیا جا سکے اور ان میں موجودہ معاشی صورتحال کے مطابق ضروری تبدیلیاں کی جا سکیں۔ عام طور پر ہر دس سال بعد ایک نیا پے کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے۔ گزشتہ یعنی ساتواں پے کمیشن 2016 میں نافذ ہوا تھا، جس کی سفارشات کے بعد ملازمین کی تنخواہوں میں نمایاں اضافہ کیا گیا تھا۔جنوری 2025 میں حکومت نے آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل کا اعلان کیا تھا تاکہ نئی معاشی صورتحال کے تناظر میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کا ازسرِنو جائزہ لیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق آٹھویں پے کمیشن کی سفارشات کے تحت تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔ اس سے نہ صرف دفاعی اہلکار بلکہ مختلف وزارتوں، تعلیمی اداروں اور تکنیکی محکموں کے ملازمین کو بھی بڑا فائدہ ہوگا۔