سدی پیٹ عیدگاہ کو مفاد پرستوں نے دنگل بنادیا، نماز گاہ پولیس چھاؤنی میں تبدیل
سدی پیٹ ۔یکم اپریل ۔ ( کلیم الرحمن کی رپورٹ ) سدی پیٹ میں مسلمان جوق در جوق عیدگاہ کی سمت رواں دواں نظر آئے۔ ہر طرف تکبیر تشریق کی صدائیں بلند ہورہی تھیں۔ بچے بوڑھے نواجون عمدہ لباس زیب تن کرکے عید الفطر کی نماز ادا کرنے کیلئے جمع ہوئے ۔ امیر غریب تنگدست و سخی کا امتیاز کئے بغیر کاندھے سے کاندھا ملا کر ہزاروں کی تعداد میں فرزندان توحید نے نماز عید ادا کئے۔ مگر افسوس صد افسوس اس بات پر کہ سدی پیٹ کی تنظیم المساجد جو مذہبی معاملات کے امور انجام دیتی آرہی ہے، سدی پیٹ کی یہ تنظیم مسلمانوں کا قدیم اثاثہ ہے جو مسلمانوں کے بلا مسلکی اتحاد کا پیلیٹ فارم ہوا کرتا تھا۔ سدی پیٹ کی تنظیم کو مزید مستحکم کرنے کے بجائے گذشتہ چند سالوں سے تنظیم المساجد سدی پیٹ میں رسہکشی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سدی پیٹ کی واحد تنظیم جو مسلمانوں کی بھلائی کیلئے اقدمات کرتی ہے آج دو گروپوں میں بٹ چکی ہے۔ چند شر پسند اور مفاد پرست لوگوں کی شرانگیزی کی وجہ سے تنظیم کا وقار پامال ہورہا ہے اور زائد از ستر سالہ تنظیم بربادی کے دہانہ پر کھڑی ہوگئی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ ہر گروپ اپنا حق جتانے کیلئے ضلعی عدالتوں کے بعد عدالت عالیہ حیدرآباد تک جاپہنچے۔ بہر حال عید الفطر کی نماز کیلئے امام کے متعین کرنے پر انتشار پیدا ہوا اور معاملہ پولیس تک جاپہنچا جہاں پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے ہر دو فریق کو خاموشی اختیار کرنے کی تلقین کی اور قرعہ اندازی کے ذریعے امام کا تعین کیا اور انتباہ دیا کہ کوئی بھی فریق مائیک نہ سنبھالے ، نظامت کی کاروائی سے پرہیز کرے۔ جونہی عید کی نماز مکمل ہوئی ایک فریق نے مائیک سنبھالنے کی کوشش کی اور جھولیاں لیکر صفوں میں گشت کرنے لگے، جس پر افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔ مصلیوں، بوڑھوں، بچوں میں خوف کا ماحول طاری ہوگیا۔ لوگ خطبہ سماعت کئے بغیر دعا میں شریک ہوئے بغیر خوف کے عالم میں اُلٹے پاؤں بھاگتے ہوئے دکھائی دئے۔ ان جاہلانہ عمل کو دیکھتے ہوئے پولیس فوراً حرکت میں آئی اور سدی پیٹ عیدگاہ کا میدان پولیس کی چھاونی میں تبدیل ہوگیا۔ کچھ دیر پہلے جہاں فرزندان توحید نے سجدہ ادا کیا تھا اب وہاں پر پولیس سجدہ گاہ کو اپنے جوتوں تلے روندتی ہوئی آگے بڑھتی ہوئی نظر آئی۔ سدی پیٹ تنظیم کا معمہ اہل علم اور اہل حق کیلئے باعث شرم بنا ہوا ہے۔بی آر ایس کے شامیانہ میں ٹی ہریش راؤ سابق ریاستی وزیر اپنے حامیوں کے ہمراہ موجود تھے جبکہ کانگریس کے شامیانہ میں کوئی قدآور قائد نہیں تھے بلکہ مقامی کارکنان کی تعداد تھی بعدازاں ہنمنت راؤ ریاستی قائد نے اپنے حامیوں کے ہمراہ کارکنان کے گھر پر پہنچے۔ عیدگاہ پر بی آر ایس کے شامیانہ میں ہریش راؤ، فاروق حسین سابق ایم ایل سی سے بغلگیر ہوکر مبارکباد پیش کرتے ہوئے مسرت کا اظہار کیا۔انہوں نے عید گاہ کے روبرو واقع عبد الطیف مرحوم تاجر پولٹری، امجد خاں حاجی پولٹری تاجر کے مکان پہنچ کر اُن کے افراد خاندان و برادر عبد الوحید پولٹری کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اُن کے ساتھ اپنی خوشیوں کو بانٹا اور مسلم برداری میں پہنچ کر بی آر ایس قائدین کے مکانات پہنچ کر اپنا مصروف ترین وقت گزارا۔ آخر میں فاروق حسین سابق ایم ایل سی کے مکان پہنچ کر بی آر ایس قائدین کے ہمراہ ظہرانہ کیا۔