آکسفورڈ کووڈ ویکسین کو حکومت کے ماہرین کے پیانل کی منظوری

,

   

قطعی اجازت کیلئے ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا کو روانگی کا فیصلہ ۔ سال کے پہلے دن کورونا سے مقابلہ میں اہم پیشرفت

نئی دہلی ۔ آکسفورڈ کووڈ ۔19 ویکسین کو جسے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے تیار کیا ہے حکومت کے مقرر کردہ ماہرین کے پیانل نے منظوری دیدی ہے اور یہ پیانل اب اس ویکسین کو منظوری کیلئے ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا کو روانہ کیا جائیگا ۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی جانب سے ویکسین کووی شیلڈ تیار کی جا رہی ہے جسے آکسفورڈ یونیورسٹی اور فارما کمپنی اسٹرازینکا نے تیار کیا ہے جبکہ بھارت بائیو ٹیک کا اشتراک انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ سے ہوا ہے جہاں کو ویکسین تیار کی جا رہی ہے ۔ فائزر نامی کمپنی نے اپنا ڈاٹا ماہرین کے پیانل سے رجوع کرنے کیلئے مزید وقت طلب کیا ہے ۔ جیسے ہی اس ویکسین کو ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا کی منظوری حاصل ہوتی ہے مرکزی حکومت جاریہ مہینے ہی سے ٹیکہ اندازی شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ ٹیکہ اندازی کیلئے ملک کی تمام ریاستوں میں کل 2 جنوری کو ڈرائی رن کا انعقاد عمل میں آ رہا ہے ۔ مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن کی جانب سے قومی دارالحکومت میں ڈرائی رن کی نگرانی اور تجزیہ کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تیاریاں عام انتخابات کی طرح ہو رہی ہیں جہاں بوتھ سطح کو بھی ذہن میں رکھا جا رہا ہے ۔ بوتھ سطح پر بھی انتظامات ہو رہے ہیں۔ اس ڈرائی رن کا مقصد حقیقی ٹیکہ اندازی کیلئے تیار رہنا ہے ۔ ٹیکہ حاصل کرنے والے افراد کو ایس ایم ایس کے ذریعہ مطلع کردیا جائیگا ۔ صف اول کے ورکرس کو ترجیح دی جائے گی ۔ ٹیکہ اندازی کے بعد ڈیجیٹل سرٹیفیکٹ بھی جاری کیا جائیگا ۔ کہا جا رہا ہے کہ ماہرین کے پیانل کی جانب سے قابل رسائی آکسفورڈ ویکسین کی ڈرگ ریگولیٹر کو روانگی اس وباء سے لڑائی میں سال نو کے پہلے دن ایک بڑی کامیابی ہے ۔ کورونا متاثرین کے معاملے میں ہندوستان امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے ۔ حکومت ہند چھ سے آٹھ مہینوں کے وقت میں ملک بھر میں 30 کروڑ افراد کو ویکسین دینے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ اور حکومت نے ابھی تک ویکسین کی خریدی کے تعلق سے کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے حالانکہ سیرم انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ وہ پہلے گھریلو ( اندرون ملک ) مارکٹ کو ترجیح دے کر ویکسین فراہم کریگا ۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ بیرونی ممالک کو ہندوستان کی ضروریات کی تکمیل کے بعد ویکسین روانہ کیا جائیگا ۔ خاص طور پر جنوبی ایشیائی اور افریقی ممالک کو بھی یہ ویکسین روانہ کیا جائیگا ۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایگزیکیٹیو آدر پوناوالا نے کہا کہ کمپنی نے آکسفورڈ ۔ اسٹرازینکا ویکسین کے تقریبا 50 ملین خوراک تیار کئے ہیں اور کم از کم 100 ملین خوارک مارچ تک تیار کرنے کا منصوبہ ہے ۔ برطانیہ نے آکسفورڈ کی ویکسین کو منظوری دیدی ہے ۔ اس سے قبل وہاں فائزر۔ بائیو این ٹیک جیبس کی تیار کردہ ویکسین کو بھی منظوری دی گئی تھی ۔ برطانیہ میں حال ہی میں کورونا وائرس کی نئی شکل دریافت ہوئی ہے جو زیادہ خطرناک قرار دی گئی ہے ۔ فائزر ۔ بائیو این ٹیک جیبس کی طرح کووی شیلڈ بھی اسی نوعیت کی دو خوراک کی ویکسین ہے تاہم یہ خوارک مریض کو دینے میں زیادہ سہل ہے اور اس کے ذخیرہ کیلئے زیادہ کم درجہ حرارت بھی ضروری نہیں ہے ۔