ہوم کورنٹائن افراد کو دشواریاں، پولیس کی کارروائیوں کے بعد آکسیجن کی قلت
حیدرآباد: شہر میں پولیس کی جانب سے غیر قانونی طور پر آکسیجن کی سربراہی کے خلاف کارروائی کے نتیجہ میں آکسیجن سپلائرس نے اپنی سرگرمیوں کو روک دیا ہے۔ آکسیجن سلینڈرس کی سربراہی میں رکاوٹ کے نتیجہ میں ایسے افراد متاثر ہورہے ہیں، جو اپنے طور پر ہوم کورنٹائن ہوچکے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں سپلائرس نے سلینڈرس کی ری فیولنگ کے چارجس میں اضافہ کردیا ہے۔ کئی افراد ڈاکٹرس کے مشورہ پر گھروں میں آکسیجن کا استعمال کر رہے ہیں۔ ابتدائی علامات کی صورت میں آکسیجن کی سطح برقرار رکھنے کیلئے ڈاکٹرس گھر پر سلینڈر رکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں تاکہ طبیعت بگڑنے پر فوری آکسیجن دی جاسکے ۔ ایک طرف پولیس کی کارروائی اور دوسری طرف عوام کی ضرورت کا فائدہ اٹھاکر کئی غیر قانونی سپلائرس نے قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ سرجیکل اسٹورس اور میڈیکل ریٹیلرس نے بھی بھاری قیمتوں میں سلینڈرس کی سربراہی کا آغاز کیا ہے۔ سلینڈرس 14 تا 30 ہزار روپئے میں فروخت کئے جارہے ہیں۔ اضافی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے پولیس کو کارروائی پر مجبور ہونا پڑا۔ بتایا جاتا ہے کہ ری فیولنگ کے چارجس کو دوگنا کردیا گیا۔ کورونا وباء کے پھیلاؤ سے قبل ری فیولنگ کے چارجس 300 تا 700 روپئے تھے۔ آٹو نگر سے تعلق رکھنے والے ایک سپلائر نے بتایا کہ اسے سلینڈر کی خریدی کیلئے روزانہ کئی کال موصول ہورہے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ عوام خوف کے عالم میں سلینڈرس حاصل کرر ہے ہیں تاکہ ہاسپٹل جانے سے بچ سکیں۔ مہدی پٹنم کے ایک سپلائر نے بتایا کہ 30 لیٹر اور 47 لیٹر آکسیجن سلینڈرس کی ری فیولنگ کے چارجس سابق میں 300 اور 500 روپئے تھے اور موجودہ صورتحال میں یہ چارجس دوگنے ہوچکے ہیں۔ چارجس میں اضافہ کے باوجود عوام سلینڈرس کی ری فیولنگ پر مجبور ہیں۔