روم: عیسائیو ں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے ترکی کے آیا صوفیہ کو میوزیم سے دوبارہ مسجد بنانے کے فیصلہ پر شدید دکھ کا اظہار کیا۔ سینٹ پیٹرس برگ پر اپنی ہفتہ وار عبادت کے موقع پر انہوں نے کہا کہ میرے خیالات استنبول تک پہنچ رہے ہیں۔ میں نے آیا صوفیہ کے بارے میں سوچا ہے اور مجھے انتہائی تکلیف ہوئی ہے۔ اس دوران آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے ترکی کے فیصلہ پر عالمی سطح پر مذمت کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس فیصلہ میں ان کے ملک کے خود مختار حقوق کے استعمال کا اظہار کیا گیا ہے۔ ترک صدر طیب رجب اردگان نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ یونیسکو کے عالمی ورثہ قرار دئے گئے آیا صوفیہ میں 24 جولائی سے مسلمان نماز پڑھ سکیں گے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ آیا صوفیہ غیر مسلمانوں سمیت تمام زائرین کیلئے کھلا رہے گا۔ دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے اہم مقام آیا صوفیہ کو پہلی بار عیسائی باز نطینی سلطنت میں ایک گرجا گھر کو طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم 1453 ء میں سلطنت عثمانیہ کے قسطنطنیہ پر فتح کے بعد سے اسے مسجد میں تبدیل کریا گیا تھا۔ رجب طیب اردگان کا یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب 1934 ء میں ترکی کی جدید سیکولر ریاست کے بانی مصطفی کمال اتاترک کے دور حکومت میں سلطنت عثمانیہ کے دور کی مسجد کو میوزیم میں تبدیل کرنے کے کابینہ کے فیصلہ کو ترکی اعلی عدالت نے منسوخ کردیا تھا۔
عدالت نے فیصلہ سنایا کہ کنونشن میں ایسی کوئی شقیں موجود نہیں ہیں جو مقامی قانون کے مطابق آیا صوفیہ کے استعمال روکتی ہیں۔ اس کے بعد رجب طیب اردگان نے صدارتی حکم نامے پر دستخط کئے جس میں آیا صوفیہ مسجد کا کنٹرول ترکی کے مذہبی امور ڈائرکٹوریٹ دیانت کے حوالہ کردیا گیا۔