’’آیوش مان بھارت اسکیم‘‘ غریبوں کے علاج میں خانگی دواخانوں کی سرد مہری

   

حیدرآباد ۔ 23 ۔ نومبر (سیاست نیوز) آیوش مان بھارت اسکیم کے تحت غریب عوام کے علاج میں خانگی ہاسپٹل سردمہری کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں حالانکہ اس اسکیم کے تحت علاج کی حد کو دو لاکھ سے بڑھاکر 5 لاکھ روپئے تک کردیا گیا ۔ باوجود ریاست کے خانگی ہاسپٹل میں اس اسکیم کی عمل آوری نہیں ہوپارہی ہے ۔ نہ اس کا کوئی جواز خانگی ہاسپٹل پیش کرتے ہیں اور نہ ہی ریاستی حکومت ان پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے کوئی اقدامات کرتی ہے ۔ گزشتہ روز ایک بیان میں آروگیہ شری ٹرسٹ کے سی ای او سید علی مرتضیٰ رضوی نے اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ’’آیوش مان بھارت‘‘ اسکیم کیلئے کوئی علحدہ شناختی کارڈ کی ضرورت نہیں ہے ۔ ریاست میں آیوش مان بھارت اسکیم پرعمل آوری کا آغاز جاریہ سال مئی سے ہوا۔ تاہم اس اسکیم کے دائرہ میں 26.11 لاکھ خاندان ہی آتے ہیں لیکن ریاست میں اس اسکیم پر عمل آوری کے ساتھ 87.5 لاکھ خاندانوں کیلئے علاج کے اخراجات کی حد کو 2 لاکھ سے 5 لاکھ روپئے تک کردیا گیا ۔ ریاست میں (246) نیٹ ورک ہاسپٹل آیوش مان بھارت کے تحت حدود میں آتے ہیں اور ان ہاسپٹلس میں شعور بیداری اور تربیت کو بھی عہدیداروں نے انجام دیا ۔ باوجود اس کے کہ اکثر اس طرح کی شکایتیں سامنے آرہی ہیں کہ خانگی و کارپوریٹ ہاسپٹلس توجہ نہیں دیتے اور نہ ہی آیوش مان بھارت کے تحت علاج کے لئے را ضی ہیں ۔ ریاستی حکومت آیوش مان بھارت کی کامیاب عمل آوری کیلئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے ۔ تاہم اصل خانگی ہاسپٹلس کو قابو میں کرنے میں حکومت مسلسل ناکام دکھائی دیتی ہے ۔ حالانکہ ہاسپٹلس کے ایمپائنل ہونے کے باوجود انہیں رہنمایانہ خطوط آخر کیوں جاری نہیں کئے گئے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس اسکیم کی عمل آوری کو ہر زاویہ سے سہولت بخش بنانے کے اقدامات کریں۔