ملک میں مدارس میں عصری علوم کو لے کر ہمیشہ بحث ہوتی رہی ہے اور حکومت اور ملک کا دانشمند طبقہ ہمیشہ اس بات کی وکالت کرتا رہا ہے کہ مدارس میں عصری تعلیم دی جانی چاہئے ۔ اب مدارس کے بند دروازے کھل سکتے ہیں ، کیونکہ ملک کی آزادی میں اہم رول ادا کرنے والی اور مسلمانوں کی بڑی تنظیم جمعیت علما ہند کھل کر مدارس میں عصری تعلیم کی حمایت میں آگئی ہے ۔
دہلی میں جاری جمعیت علما ہند کی جنرل باڈی میٹنگ میں تجویز پاس کی گئی ہے کہ مدارس بارہویں تک عصری تعلیم دینے کا بندوبست کریں ۔ نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے جمعیت علما ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری نے کہا کہ اب تک مدارس اسلامیہ میں پرائمری سطح تک عصری تعلیم دی جارہی تھی ، لیکن وقت کے تقاضے کو دیکھتے ہوئے ہم نے مدارس کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مدرسوں میں 12 ویں تک کی عصری تعلیم کا بندوبست کریں۔
وہیں اس معاملہ میں جمعیت علما ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی نے کہا کہ طلبہ جب مدارس سے پاس آوٹ ہوں تو ان کے پاس 12 ویں تک کی تعلیم ہونی چاہئے ۔ اپنے اپنے طور پر بورڈ سے منظوری کا بندوبست کیا جاسکتا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ ہم نے سینٹرل مدرسہ بورڈ کی پہلے بھی مخالفت کی تھی اور ہم نہیں چاہتے ہیں کہ سینٹرل مدرسہ بورڈ بنے اور آج بھی ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں ۔
علاوہ ازیں اس میٹنگ میں کشمیر کو لے کر بھی تجویز پاس کی گئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور ریاست کی سیکورٹی اور تحفظ سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ جمعیت علما ہند نے اپنی تجویز میں کہا ہے کہ علاحدگی پسندی کشمیریوں کیلئے نقصاندہ ہے اور پاکستان کشمیر کو مورچہ بنا کر کشمیریوں کی مشکلات میں اضافہ کررہا ہے ۔ کشمیری لوگوں کا مفاد ہندوستان کے ساتھ رہنے میں ہے ۔
ویسے دیکھا جائے تو مدارس میں عصری تعلیم کو لے کر سخت مخالفت ہوتی رہی ہے اور یہ کہا جاتا رہا ہے کہ مدارس صرف چار فیصد مسلم طلبہ کو تعلیم دیتے ہیں ۔ مدارس مذہبی تعلیم کیلئے ہیں اور وہ اپنا کام کررہے ہیں ۔ حکومت کو 96 فیصد مسلم بچوں کی تعلیم کا انتظام کرنا چاہئے ۔ تاہم اب مدارس کے دروازے بھی عصری علوم کیلئے کھل سکتے ہیں۔