أمیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی نے اپنےصحافتی ملاقات میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے اپنی فرقہ وارانہ پالیسی کی تحت سیٹیزن شپ امیڈمنٹ ایکٹ بنایا ہےاوراین آر سی کونافذ کرکے مسلمانوں کو پریشان کیا جائے گا،انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہینوں پہلے جب میں نے این آر سی کےنافذ ہونے کی بات کہی تھی تو دانشوروں اورذمہ دار شخصیتوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا۔
کہ اس طرح مسلمانوں کو ڈرایا جارہا ہے،بہت سارے تبصرے کیے گئے مگر اب صورتحال واضح ہوچکی ہے۔
أمیر شریعت مولانا رحمانی نے کہا ہے کہ اب لانبی اور مسلسل جدو جہد کا وقت ہے پوری امت کو اپنی صلاحیت کے مطابق حالات کا مقابلہ کرنا ہے۔
پوری امت کو اخلاص وللہیت کےساتھ مسلسل کوشش،حوصلہ،ہمت،سمجھداری سےکام لینا ہے
اپنےوطنی بھائیوں کےساتھ مل کر اس غیر جمہوری،غیرآینی قانون کے خلاف باحوصلہ تدبیریں کرنی ہیں، یہ لڑائی بھارت کے آیین اور جمہوریت کو بچانے کے لیے اور ملک کو مضبوط کرنے کے لئے لڑنی ہے،راجیہ سبھا میں جن پارٹیوں نےاس وحشی،غیرآینی بل کی مخالفت کی تھی اور پارلیمنٹ سے باہر جن شخصیتوں نے مخالفت میں آواز بلند کی اور کررہے ہیں ان کا ساتھ دینا ہے اوران کوساتھ لینا ہے،امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ یہ ہندو مسلم مسلہ نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو آسام میں غیر معمولی مظاہرے نہیں ہورہے ہوتے اور ممتابنرجی صاحبہ سمیت پانچ صوبوں کے چیف منسٹر نےان کےخلاف رائے ظاہر نہیں کی ہوتی اور اس قانون اور این آر سی کے خلاف آواز نہ بلند کی ہوتی
امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی نے یہ بھی کہا ہے کہ ١٩دسمبر ٢٠١٩کو کئی سیاسی پارٹیوں،سماجی تنظیموں اور بہت سی انجمنوں کی طرف سے ملک گیر پیمانے پر مظاہرہ ہونے والا ہے،بہت بڑی تعداد میں ان مظاہروں میں شرکت کرنی چاہیے اور این آر سی اور غیرآینی قانون کے خلاف مظاہرہ کا حصہ بننا چاہیے
بعض صوبوں میں علیحدہ علیحدہ مظاہروں کا پروگرام بنایاگیاہےکوشش کرنی چاہیئے کہ اس طرح کا اقدام متحدہ ہو اور ان کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیئے۔