عثمان شہید
اللہ نے ایک طرف ہم کو خلیفہ فی الارض اور دوسری طرف ہماری ہدایت کے لئے قرآن بھیجا جس کو پڑھنا، سمجھنا اور عمل کرنا ہمارے لئے ضروری ہے۔ ہدایت کے دو حصے ہیں ایک یہ ہدایت کی طرف رہنمائی کرنا اور دوسرے منزل تک پہنچانا یا پہنچنا۔ یعنی صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرنا جس سے مراد وہ راستہ جس کا ذکر قرآن میں کیا گیا ہے۔ یعنی زندگی عین قرآن کے مطابق گذر جائے۔ اور یہی طریقہ منزل تک پہچنا ہے یعنی آخرت میں کامیاب۔ اگر ہم اس ہدایت پر عمل نہ کریں تو یہ ہماری بدقسمتی ہے۔
اللہ قرآن شریف (سورہ الانعام) میں ارشاد فرماتا ہے کہ (۱) اور لوگوں کو راہ دکھائی اور فیصلہ اُتارا بے شک وہ جو اللہ کی آیتوں سے منکر ہوئے ان کے لئے سخت عذاب ہے اور اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے۔
(۲) اللہ پر کچھ چھپا نہیں زمین میں نہ آسمان میں
(۳) وہی ہے کہ تہماری تصویر بناتا ہے ماوں کے پیٹ میں جیسی چاہے ۔ اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں عزت والا حکمت والا ۔
(۴) وہی ہے جس نے تم پر یہ کتاب اتاری اس کی کچھ آیتیں صاف معنی رکھتی ہیں۔ وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری وہ ہیں جن کے معنی میں انتباہ ہے۔ وہ جن کے دلوں میں کجی ہے۔ وہ انتباہ والی کے پیچھے پڑتے ہیں۔ گمراہی چاہے اور اس کا پہلو ڈھونڈھنے کو (۱۲) اور اس کا ٹھیک پہلو اللہ ہی کو معلوم ہے ۔ (۱۳) اور پختہ علم والے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے۔ (۱۵) سب ہمارے رب کے پاس سے ہے۔ (۱۶) اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے (۱۷) ۔
(۵) اے رب ہمارے بے شک تو سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے۔ (۱۸) اس دن کے لئے جس میں کوئی شبہ نہیں ۔ (۱۹) بے شک اللہ وعدہ نہیں بدلتا (۲۰) ۔
(۶) جیسے فرعون والوں اور ان سے اگلوں کا طریقہ انہوں نے ہماری آیتوں جھٹلائیں تو اللہ نے ان کے گناہوں پر ان کو پکڑا اور اللہ کا عذاب سخت ۔
(۷) تم فرماؤ کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز بتادوں پرہیز گاروں کے لئے ان کے رب کے پاس جنتیں ہیں۔ جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے (۳۲) اور اللہ کی خوشنودی (۳۳) اور اللہ بندوں کو دیکھنا ہے (۳۴)
(۸) وہ جو کہتے ہیں اے رب ہمارے ہم ایمان لائے تو ہمارے گناہ معاف کر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچائے۔
(۹) صبر والے (۳۵) اور سچے (۳۶) اور ادب والے اور راہ خدا میں خرچ کرنے والے اور پچھلے چہرے معافی مانگنے والے (۳۷)
(۱۰) اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں (۳۸) اور فرشتوں نے اور عالموں نے (۳۹) انصاف سے قائم ہوکر اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں وہ عزت والا حکمت والا ہے۔
ان آیات مبارکہ کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ امامت کے مقام کے لئے نوجوانوں میں سے کوئی ایک قدم آگے بڑھائے اور باطل پرست قوتوں کا مقابلہ کریں ملت اسلامیہ کو آج ایسے قائد کی ضرورت ہے جو بے باک ہونڈر ہو بے لوث ہو اور سب سے بڑھ کر پرخلوص ہو اللہ کے سامنے سرخرو حاضر ہونے کا تصور رکھتا ہو۔ جس کو مال و دولت کی لالچ نہ ہو۔ یہ صفات ہونا کوئی بڑی بات نہیں لیکن ایسے صفات والا ملت کی صحیح خدمت کرسکتا ہے۔ آج حالات روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ تشویش اس بات کی یہاں یہ ہے کہ اس ملت اسلامیہ کا رہنما کون ہو؟ اور ملت کی باگ ڈور کس کے حوالے ہو۔
موجودہ حالات کی بگاڑ کی ذمہ داری بی جے پی پر ہے جیسا کہ عام طور پر خیال ہے اگرچہ کے ہم اور ہمارے رہنما اس کے ذمہ دار ہیں۔ ان حالات کو درست کرنے کے لئے ایک دیندار نوجوان باعمل فرد کی ضرورت ہے جو قوم کو صحیح طور پر لے چلے۔ اپنے مسلک سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف مسلمانوں کی رہنمائی کرے یہی ایک نجات کا راستہ ہوگا ورنہ ملت اسلامیہ اندھیرے میں بھٹکتے رہے گی۔
جہاں ملت ہزاروں مسائل کا شکار ہے وہاں غیر مسلمانوں سے شادی کا رجحان بڑھتا ہی جارہا ہے۔ جیسا کہ حالیہ سروے کے مطابق بتایا گیا ہے کہ جتنی مسلم عورتیں غیر مسلم مرد سے کورٹ میریج کرچکی ہیں جو حسب ذیل ہیں۔
(۱) چینائی 5,180، (۲) کوئمبتور 1,224، (۳) مدورائی 2,430، (۴) سیلم 740، (۵) تریچور 1,470، حیدرآباد 3,500 یہ تین برسوں کا سروے ہے۔ غریب ہوکہ امیر ہر دو افراد اس کا شکار ہیں۔ جبکہ خالق کائنات نے بڑے صاف الفاظ میں قرآن شریف میں کہہ دیا ہے کہ ’’اور مومنو تم مشرک عورتوں اور مشرک مرد سے نکاح مت کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں چاہے وہ تمہیں کتنے ہی اچھے لگیں یا ان سے ایمان والا مرد (غلام) اور ایمان والی غلام عورت بہتر ہیں۔ یہ مشرک لوگ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ سبحان تعالیٰ اپنی مہربانی سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتے ہیں اور اپنے حکم لوگوں کو کھول کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ نصیحت حاصل کریں البقرہ (۲) آیت (۲۲۱)
برخلاف اس کے ہم اللہ کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی آرزوں تمناؤں کو لبیک کہہ رہے ہیں اور اللہ کے سامنے جواب دہی کا تصور ختم کرتے ہوئے غلط قدم اٹھا رہے ہیں جن کے بھیانک نتائج سامنے آرہے ہیں اکثر ایسی شادیاں نامبارک اور معاشرے میں زہر اگل رہی ہیں جیسا کہ ہمارا تجربہ ہے آخر اس کی وجہ کیا ہوسکتی ہے جو روز بہ روز یہ سلسلہ بڑھتا ہی جارہا ہے؟ ہم کو اس کا خود تجزیہ کرنا ہوگا۔ ایسے نازک وقت علما اور ہر مسلمان کا فرض اولین ہے کہ وہ اپنے قیام عمل سے باہر نکلیں اور زیادہ سے زیادہ اپنے بچوں اور بچیوں کے رشتوں کا انتخاب اپنے مذہب کے دائرے میں کریں۔ گھوڑا، جوڑا جہیز کی لعنت موبائل فون کی ایجاد، بے پردگی ہم سمجھتے ہیں کہ معاشرے کی بنیاد ہلادی ہے۔یہ نہیں وہ جن کے اعمال اکارت گئے دنیا و آخرت میں (۴۹) اور ان کا کوئی مددگار نہیں (۵۰) سورہ الانعام اے کاش مسلمان ان آیات کو سمجھتے اور عمل کرتے ابھی بھی وقت ہے توبہ کا دروازہ ہنوز کھلا ہے ہم اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیں اور نوجوان قیادت کی خلاء پر کریں تو ہوسکتا ہے کہ معاشرہ راہ راست پر آجائے۔