اب کی بار رمضان بالکل مختلف ہوگا

   

شفا رفیع

سارے ملک میں 3 مئی تک لاک ڈاون نافذ کیا گیا ہے جبکہ رمضان المبارک میں اس مرتبہ مسلمانوں کو ایک مختلف تجربہ کا سامنا ہونے والا ہے۔ قومی سطح پر لاک ڈاون کے نتیجہ میں مساجد ویران ہوگئی ہیں، لوگوں کو مساجد میں نمازیں ادا کرنے کی اجازت نہیں۔ اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ اس مرتبہ مساجد میں تراویح کی ادائیگی اور نانبو کانجی (چاول کی ڈش) کی تیاری پر بھی پابندیاں عائد کردی گئی ہے۔ یہ حقیقت میں مسلمانوں کے لئے ایک صبر آزما اور آزمائشی وقت ہے۔ اس کے باوجود ماہ رمضان المبارک میں مسلمان روزوں کا اہتمام کرتے ہیں اور جو موجودہ حالات ہیں انہیں مثبت انداز میں لینے کی ضرورت ہے اور جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس پر کسی قسم کی ناراضگی کا اظہار بھی ہمیں نہیں کرنا چاہئے۔
تامل ناڈو سکریٹریٹ میں چیف سکریٹری کے شان موگھم نے مسلم تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا جس میں ریاست کی تقریباً 2895 مساجد کو 5450 میٹرک ٹن چاول کی تقسیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس خام چاول سے مساجد میں رمضان المبارک کے دوران کانجی تیار کی جاتی ہے۔ اجلاس میں چیف سکریٹری کا کہنا تھا کہ ساری ریاست میں چونکہ دفعہ 144 نافذ ہے اور قومی سطح پر لاک ڈاون جاری ہے ایسے میں مساجد کے نمائندے خام چاول کثیر مقدار میں حاصل کرسکتے ہیں اور بعد میں اس چاول کو ضرورت مند خاندانوں تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد چیف سکریٹری نے یہ واضح کردیا کہ اس مرتبہ مساجد میں نانبو کانجی کی تیاری پر پابندی ہے۔ اسی دوران حکومت تاملناڈو کے صدر قاضی نے مسلمانوں سے درخواست کی ہے کہ وہ تراویح اپنے گھروں میں ادا کریں۔
تاملناڈو میں جہاں تک کورونا وائرس کے اثر کا سوال ہے متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے کوئمبتور دوسرے نمبر پر ہے جہاں 126 افراد کے ٹسٹ پازیٹیو آئے ہیں۔ پودانور، سندرا پورم، آر ایس پورم، کوندم پالایم، اوکاڈم، پومارکٹ، کے کے پدور، پودانور ریلوے کالونی، کونیمتور اور گاندھی مانگر جیسے علاقوں کو کنٹینمنٹ علاقہ قرار دیا گیا ہے جہاں مقامی عوام کی نقل و حرکت پر پابندی ہے۔
دوسری طرف تاملناڈو وقف بورڈ نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں مسلم تنظیموں کے نمائندوں اور مساجد کی مجالس عاملہ سے کہا گیا کہ وہ مرکزی وقف بورڈ کی جانب سے نافذ کردہ پابندی کی پاسداری کریں اور مساجد میں نمازوں بشمول تراویح کی ادائیگی سے گریز کریں اور ساتھ ہی مساجد، درگاہوں، امام باڑوں اور عید گاہوں کے احاطہ میں نانبو کانجی بھی تیار نہ کریں۔ وقف بورڈ کے اعلامیہ میں مسلمانوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں اور سماجی فاصلے اختیار کریں کیونکہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے یہ موثر ہتھیار ہیں۔ یہ تو وقف بورڈ کے اعلامیہ کی بات رہی اسی دوران دہلی کے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کے بعد واپس ہوئے 30 افراد کو چینائی کے راجاجی گورنمنٹ میڈیکل کالج ہاسپٹل میں شریک کیا گیا اور زائد از 25 دنوں تک تنہا رکھنے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا۔ دہلی سے ریاست تاملناڈو کو واپس ہونے والوں کی جملہ تعداد 1130 بتائی گئی ہے اور ان تمام کی اسکریننگ مختلف سرکاری اسپتالوں میں کی گئی اور ان کے ٹسٹ بھی نیگیٹیو آئے۔ ان میں سے بیشتر افراد کو ڈسچارج بھی کردیا گیا۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دیا گیا اور میڈیا میں بھی اس تعلق سے کافی چیخ و پکار کی گئی۔ بعض اخبارات اور ٹی وی چیانلس نے اس طرح کی حرکتوں کے ذریعہ مسلمانوں کو بدنام کیا اور ان کا شاید یہی مقصد تھا۔ تاہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کا علاج بھی پیدا کیا ہے‘‘ انشاء اللہ رب کائینات اس مہلک وباء کو بھی ختم کرے گا اور انسانوں کو راحت و شفاء عطا فرمائے گا۔