آدھار ، ووٹر کارڈس اور دیگر دستاویزات درست کرلینے کی اپیل ، ورنگل میں جلسہ یادِ حسینؓ ، مولانا خسرو پاشاہ ـکا خطاب
ورنگل ۔یکم اگسٹ ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) مولانا سید شاہ غلام افضل بیابانی المعروف خسروپاشاہ سجادہ نشین درگاہ قاضی پیٹھ ہنمکنڈہ وصدر ملت رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات اور تقاضوں کے پیش نظر مسلمانوں کو مسلکی اختلافات سے باز آنے کی ضرورت ہے ، اتحاد ہی وہ ہتھیار ہے جس کے ذریعہ بڑے سے بڑے جنگوں کو جیتا جاسکتا ہے یہی درس ہم کو کربلا کا واقعہ دیتا ہے۔ مولانا سید شاہ غلام افضل بیابانی المعروف خسروپاشاہ نے قاضی پیٹھ میں جلسہ یاد حسینؓ کے بڑے اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم متحد نہیں ہوجاتے اسوقت تک ترقی ممکن نہیں ہے ، ہم متحد ہوجائیں تو سیاسی ، سماجی، تعلیمی، میدانوں میں ہماری ترقی ممکن ہے۔ مولانا خسروپاشاہ نے کہا کہ تمام قدیم و متنازعہ معاملات کو بالائے طاق رکھ دیں اور ملی و قومی اساس کو پیش نظر رکھتے ہوئے متحد ہوجائیں۔ متحد ہونے کیلئے ضروری ہے کہ محلہ واری کمیٹیاں، میر محلہ واری کمیٹیاں، مساجد کی کمیٹیاں، بستی واری اور ضلع واری کمیٹیوں کو تشکیل دیں۔ اس اجلاس میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کی کثیر تعداد تھی۔ مولانا خسروپاشاہ نے کہا کہ ہر فرد کو کسی بھی طرح آفت سے بچنے کیلئے موجودہ حالات میں ضروری ہیکہ راشن کارڈ،آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی کارڈکی جانچ پڑتال کرلیں ۔ چند گوشوں سے یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ ووٹر آئی ڈی کارڈ کی فہرست سے ناموں کو حذف کردیا گیا ہے۔ اس لئے وقت بھی موقع بھی ہے کہ ووٹر آئی ڈی کارڈ کے معاملے میں کسی بھی طرح کی دشواریاں ہوں تو اس کو پہلی فرصت میں اپڈیٹ کرلیں۔ سرکاری طورپر جو جو اسکیمات دی جارہی ہیں اس سے استفادہ کریں اور اسکی رہنمائی بھی کریں۔مولانا خسروپاشاہ نے ائمہ کرام، علمائے کرام، مشائخین عظام سے اپیل کی کہ وہ جمعہ کے خطبہ کے دوران یا پھر جلسوں میں نوجوانوں کو سیاسی شعور بیدار کرنے ، حب الوطنی کے جذبہ کو پیدا کرنے، تعلیمی میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی تقاریر سے نوجوانوں کی ذہن سازی کریں۔ موجودہ حالات میں سرکاری ملازمین میں اقلیتوں کی شرح کیا ہے اس سے واقف کروائیں۔ خصوصیت کے ساتھ مسلم نوجوانوں کو تجارت کی طرف رغبت پیدا کروائیں۔خسروپاشاہ نے زور دیکرکہا کہ موجودہ حالات میں مسلمانوں کو تجارتی میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو تجارتی میدان میں استعمال میں لانا ضروری ہے۔ آئندہ 2024کاسال ہمارے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ سیکولرازم ، دستور ہند، جمہوری روایات کو برقرار رکھنے کیلئے بہت ضروری ہے۔سرکار دو عالم ﷺ نے بھی اخلاق و کردار ، محبت و اخوت، حسن اخلاق کے ذریعہ دلوں کو جیتنے کا درس دیا ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں کو بھی یہی درس اپنانے کی ضرورت ہے اپنے زبانوں اور لہجہ میں شیرنی پیدا کریں۔ موجودہ حالات سے واقف ہوتے رہیں اور جب تک ہم برادران وطن کے ساتھ شانہ بہ شانہ ہوکر آگے نہیں بڑھیں گے اسوقت تک ہماری ترقی ممکن نہیںہوگی اور ہم دوسروں کی نظروں میں کھٹکتے رہیں گے۔ مذہب اسلام نے اتحاد، محبت واخوت کا درس دیا ہے۔اپنے تیور و لہجہ میں نرمی وشیریں اندازپیدا کریں۔ملک کے برداران کے ساتھ بہتر تعلقات کو استوار کریں ، کربلا کادرس ہو کہ حضرت نبی اکرم ﷺ کا پیغام ہو ہمیں یہی درس دیتا ہے کہ اتحاد کی رسی کو مضبوطی سے تھاما جائے اور زندگی کے کسی موڑ پر بھی مایوس نہ ہوں، کربلا والوں نے آخری لمحہ تک بھی حوصلہ و صبر کا دامن نہیںچھوڑا ، ہم کو بھی اپنے صفوں میں اتحاد کے ساتھ ساتھ صبر و حوصلہ کے دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ سیاسی حالات جو بھی ہوں ہم کو دانشمندی اور مکمل ذمہ داری کے ساتھ صبر تحمل کے ساتھ اتحاد و اتفاق کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔