اتراکھنڈ میں26جنوری سے یونیفام سیول کوڈ کا نفاذ!

   

ایک سے زائد شادیوں سے متعلق قوانین میں بڑے پیمانے پر تبدیلی

دہرادون:اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کی تمام تر تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ امکان ہے کہ اسے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ہی نافذ کر دیا جائے گا۔ یو سی سی نہ صرف اتراکھنڈ کے تمام علاقوں میں لاگو ہوگا بلکہ اتراکھنڈ سے باہر رہنے والے ریاست کے باشندوں پر بھی نافذ ہوگا۔ یو سی سی آئین کے آٓرٹیکل 342 اور آرٹیکل 366 (25) کے تحت درج فہرست قبائل پر لاگو نہیں ہوگا۔ اتراکھنڈ کے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق یو سی سی میں شادی سے متعلق قوانین میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاںکیے گئے ہیں۔ اس کے مطابق مختلف مذاہب اور برادریوں کے پرسنل لاز کو ختم کرتے ہوئے شادی کیلئے سب کو ایک ہی قانون پر عمل کرنا ہوگا۔اتراکھنڈ میں نافذ ہونے جا رہے یکساں سیول کوڈ کے تحت شادی صرف ایسے دو فریق میں ہو سکتی ہے جن دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی بھی شریک حیات نہ ہو یا زندہ نہ ہو، دونوں ذہنی طور پر قانونی رضامندی دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور مرد کی عمر کم از کم 21 سال اور عورت کی عمر 18 سال ہو، نیز ان دونوں کے بیچ شادی کیلئے کوئی ممنوعہ رشتہ نہ ہو۔یو سی سی کے مطابق شادی سماجی اور مذہبی رسوم و رواج یا قانونی دفعات کے مطابق کسی بھی شکل میں کی جا سکتی ہے لیکن اسے 60 دنوں کے اندر اندر رجسٹر کرانا لازمی ہوگا، جب کہ 26 مارچ 2010 سے لے کر ایکٹ کے نافذ ہونے تک کی مدت میں ہوئی شادیوں کا رجسٹریشن چھ ماہ کے اندر اندر کرانا ہوگا۔ جو لوگ پہلے سے طے شدہ معیار کے مطابق رجسٹریشن کرا چکے ہیں انہیں دوبارہ رجسٹریشن کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ انہیں اپنے پہلے کے رجسٹریشن کا ایکنولجمنٹ (اعتراف نامہ) دینا ہوگا۔ اس ایکٹ کے تحت شادی رجسٹریشن کیلئے غلط تفصیلات دینے پر جرمانہ بھی عائد کرنے کا التزام کیا گیا ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ محض رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے نکاح/شادی کو باطل نہیں سمجھا جائے گا۔یو سی سی کے تحت شادی کا رجسٹریشن آن لائن اور آف لائن دونوں طرح کیا جا سکتا ہے۔ یو سی سی ایکٹ میں بتایا گیا ہے کہ شادی کون کر سکتا ہے، نکاح کیسے کیا جائے۔ اس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ نئی اور پرانی دونوں شادیوں کو قانونی طور پر کیسے تسلیم کیا جا سکتا ہے۔