دہرادون: اتراکھنڈ کے تین اضلاع- چمولی ، نینی تال اور پتھوڑہ گڑھ میں جنسی تناسب میں گراوٹ آئی ہے ۔پیدائش کے وقت تناسب کے لحاظ سے اتراکھنڈ ملک کی پہلی 10 ریاستوں میں شامل ہے ۔ ریاست کے باگیشور ، الموڑہ ، چمپاوت ، دہرادون اور اتراکشی ٹاپ 50 اضلاع میں شامل ہیں۔یہ اطلاع پیر کو چیف سکریٹری اوم پرکاش کی زیر صدارت منعقدہ محکمہ خواتین اور چائلڈ ڈیولپمنٹ کے ریاستی سطح کے ٹاسک فورس کے میٹنگ میں دی گئی۔میٹنگ کے دوران چیف سکریٹری نے افسران کو ہدایت کی کہ جن اضلاع میں پیدائش کے وقت جنسی تناسب میں گراوٹ آئی ہے ان پر فوکس کرتے ہوئے باریکی سے نگرانی کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مدر چلڈرن ٹریکنگ سسٹم (ایم سی ٹی ایس) میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے حاملہ خواتین کی پہلی ، دوسری اور تیسری سہ ماہی کی جانچ ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دوسری سہ ماہی کی جانچ بہت ضروری ہے ۔ اس وقت کے دوران اسقاط حمل ہونے یا اس کی جانچ نہ کرنے کا شبہ ہے ، اگر اسقاط حمل ہوا ہے تو ، اس کی وجوہات کی بھی تفتیش کی جانی چاہئے ۔اوم پرکاش نے کہا کہ جنسی تناسب کو بہتر بنانے کے لئے فعال اوراس سے متعلق تمام محکموں کو باہمی رابطوں میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین میں آئرن اور غذائیت کی کمی کے ساتھ ہی زچہ کی شرح اموات کو کم کرنے کے لئے مستقل کوششیں کی جانی چاہئیں۔چیف سکریٹری نے ‘ون اسٹاپ سنٹر’ کو مزید فعال بنانے کی بھی ہدایت دی ۔ انہوں نے کہا کہ ‘ون اسٹاپ سینٹر’ میں رجسٹرڈ کیسز میں کتنی چارج شیٹ داخل ہوئی اس کی تفصیل دی جانی دی جانی چاہئے ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ریاست میں پیدائش کے وقت جنسی تناسب 2018-19 میں فی ہزار لڑکوں میں 938 لڑکیاں تھیں ، جو اب بڑھ کر 949 لڑکیاں فی ہزار لڑکے ہوگئی ہیں۔اس موقع پر سکریٹری ایل فنائی اور ایچ سی۔ سیموال سمیت دیگر اعلی عہدیدار بھی موجود تھے ۔