اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے جمعرات کے روز الہ آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ اسے اس مسلم نوجوان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس پر ریاست میں اس سے پہلے متنازعہ نئے قانون (لو جہاد ایکٹ) کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا۔ 32 سالہ ندیم اور اس کے بھائی سلمان کو اکشے کمار تیاگی نے 29 نومبر 2020 کو مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر میں ایک متنازعہ آرڈیننس پاس ہونے کے دو دن بعد کہا کہ مزدوری کرنے والا ندیم مظفر نگر میں اس کے گھر آتا تھا اور اسکی بیوی پارول کو “محبت کے جال” میں پھنسانے اور اس کے مذہب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی اور بہکانے کے لئے اسمارٹ فون تحفے میں دیا اور اس سے شادی کا وعدہ کیا تھا اب اس معاملے کی اگلی سماعت نئے طریقے سے 15جنوری کو ہوگی…