اترپردیش میںشہریت قانون کیخلاف احتجاج کے دوران 19افراد ہلاک

   

۔1,113 افراد گرفتار ، 5,558 افراد احتیاطی اقدامات کے تحت زیرحراست ،تاحال 110افراد کو ہرجانہ نوٹس

لکھنو۔26ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں پھوٹ پڑنے والے احتجاج کے دوران اب تک درجنوں افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا ہے ۔صرف یو پی میں ہی جہاں پچھلے ایک ہفتہ سے مذکورہ متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے ، تاحال 19 افراد کو موت کی نیند سلادیا گیاہے ۔ اس سلسلہ میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے لکھنو کے سرکاری حکام نے بتایا کہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے بعد تاحال 1,113 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ جب کہ 5,558 افراد کو احتیاطی اقدامات کے تحت زیر حراست رکھا گیا ہے ۔ پولیس کی جانب سے جاری کئے گئے رپورٹ کے مطابق ریاست میں احتجاج کے دوران فیروز آباد میں 5 افراد ہلاک ہوئے ۔ اسی طرح میرٹھ میں 4 ، کانپور میں 3 ، سنبھل اور بجنور میں دو دو اور مظفر نگر ، رام پور اور لکھنو میں ایک ایک افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ ریاست میں ضلع انتظامیہ نے تشدد میں ملوث افراد کو سرکاری و پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں نوٹس بھیجنا شروع کردیا ہے ۔لکھنؤ میں تقریبا 110 افراد کو نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ اور ان سے 3 دنوں کے اندر جواب طلب کیا گیا ہے کہ آخر انکے خلاف احتجاج کے دوران ہوئے نقصانات کی تلافی کیوں نہ کی جائے ۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تین دن کے اندر جواب نہ ملنے پر نقصانات کی تلافی کی کاروائی شروع کردی جائے گی۔پولیس کے مطابق جن افراد کو نوٹس جاری کی گئی ہے ان کی شناخت پولیس کے ذریعہ بنائے گئے ویڈیوز اور سی سی ٹی وی فوٹوز کے ذریعہ کی گئی ہے ۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ جمعرات کو لکھنؤ میں شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں اچانک تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں فائرنگ سے ایک شخص کی موت ہوگئی تھی جبکہ 50 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے ۔ تشدد کے درمیان آگزنی اور توڑ پھوڑ بھی گئی تھی۔ آگزنی کی وجہ سے میڈیا کی وی بی وین سمیت کئی گاڑیاں جل کا خاک ہوگئی تھیں۔ مشتعل مظاہرین نے دو پولیس چوکیوں میں بھی توڑ پھوڑ کی تھی اور اس کے سامنے کھڑی گاڑیوں میں آگ لگا دی تھی۔