سخت پولیس بندوبست کے باوجود کئی جگہ ٹریفک جام ،حکومت کیخلاف اپوزیشن متحد
لکھنؤ: مرکزی حکومت کی جانب سے زراعت سے متعلق پاس کئے گئے متنازعہ بل کے خلاف آج تمام اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ بھارتیہ کسان یونین کا ملک گیر بند کا خاصا اثر دکھائی دے رہا ہے۔ اترپردیش میں راجدھانی لکھنؤ سے منسلک بارہ بنکی،سیتا پور اور رائے بریلی کے علاوہ مغربی اترپردیش میں کسان آج مختلف لیڈروں کے ساتھ سڑکوں پر اترے ۔ کئی جگہ پر پرالی جلائی گئی۔ پولیس کے بے حد مستعد رہنے کے باوجود کئی جگہوں پر سڑک جام کرنے کی کوشش کی گئی۔ بھارتیہ کسان یونین کے بینر کے نیچے مغر بی اترپردیش میں بھی کسان متنازعہ بلوں کی مخالفت میں سڑکوں پر اترے ۔لکھنؤ سے منسلک بارہ بنکی کے ساتھ ہی باغپت، مرزا پور میں کسان احتجاج کررہے ہیں۔ لکھنؤ کے موہن لال گنج میں بڑی تعداد میں کسان تحصیل پہنچے ،بارہ بنکی میں سینکڑوں کی تعداد میں کسان اجوھیا۔لکھنؤ ہائی وے کو جام کردیا۔جس کی وجہ سے راہ گیروں کو کافی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔کسانوں کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پاس کئے گئے زراعت سے متعلق پاس کئے گئے بل سے کم از کم سہارا قیمت کا نظم ختم ہوجائے گا اور زرعی شعبہ بھی ملک کے بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں چلا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ تینوں بل واپس لئے جانے تک وہ اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔ زراعت سے متعلق بلوں کی مخالفت میں آج بند میں 31تنظیمیں شامل ہیں۔ بل کی مخالفت کسان تنظیموں کے علاوہ کانگریس،آر جے ڈی،سماج وادی پارٹی، اکالی دل، عام آدمی پارٹی، ٹی ایم سی سمیت متعدد اپوزیشن پارٹیاں شامل ہیں۔بل پر مرکزی حکومت اور وزیراعظم کے زبانی تیقن کے باجود کسانوں کا غصہ کم نہیں ہورہا ہے۔مرکزی حکومت کی جانب سے زراعت سے متعلق پاس کئے گئے تین بلوں نے کسان سمیت پورے اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کا موقع فراہم کردیا ہے ۔