اترپردیش پولیس کے ہاتھوں مارپیٹ کا شکار رضوان احمد کی موت

   

اشیائے ضروریہ خریدنے کیلئے گھر سے باہر نکلنے پر پولیس کا ظلم، عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا حکم

حیدرآباد۔19اپریل(سیاست نیوز) اتر پردیش پولیس کی مارپیٹ کا شکار 22 سالہ نوجوان رضوان احمد زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ اتر پردیش پولیس انتظامیہ نے امبیڈکر نگر ضلع میں پیش آئے واقعہ کی تحقیقات اور خاطی عہدیداروں کے خلاف کاروائی کے احکام جاری کئے ہیں۔ رضوان احمد جو کہ بسکٹ اور دیگر اشیائے ضروریہ کی خریدی کیلئے گھر سے روانہ ہوئے تھے کہ راستہ میں ایک خاتون پولیس عہدیدار اور مرد اہلکاروں نے انہیں روک کر لاٹھیوں سے پیٹنا شروع کردیا اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے ان پر وحشیانہ طریقہ سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجہ میں رضوان احمد کا جسم گھرواپس ہونے کے بعد نیلا پڑچکا تھا لیکن پولیس کے خوف اور کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے سبب رضوان احمد کے والدین نے انہیں دواخانہ لے جانے کے جرأ ت نہیں کی اور گھر میں ہی ان کے زخموں کو مندمل کرنے کے لئے گھریلو ٹوٹکے استعمال کئے جانے کے لگے لیکن ہفتہ کے دن جب زخم مندمل نہیں ہورہے تھے تو دواخانہ سے رجوع کیا گیا تھا لیکن دواخانہ نے ضلع دواخانہ کو لیجانے کی ہدایت دی جس پر ان کے والدین اور رشتہ داروں نے زخمی رضوان احمد کو ضلع ہاسپٹل منتقل کیا جہاں دوران علاج رضوان احمد نے دم توڑدیا۔ رضوان احمد کے والد محمد اسرائیل نے اس سلسلہ میں محکمہ پولیس کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات کرتے ہوئے شکایات درج کروائی ہے اور عہدیداروں نے بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمروں میں موجود ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد کاروائی کا تیقن دیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ سی سی ٹی وی کا جائزہ لینے کے بعد محکمہ جاتی کاروائی کا آغاز کردیا گیا ہے لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کیا جا رہاہے جو کہ ابھی آنی باقی ہے۔