ممبئی، 29 ستمبر (آئی اے این ایس) سماجوادی پارٹی مہاراشٹر کے صدر اور رکن اسمبلی ابو اعظمی نے بریلی میں حالیہ “آئی لو محمد” احتجاج پر اتر پردیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسے مظاہرے انتظامیہ کی پیشگی اجازت کے بغیر نہیں ہونے چاہیے تھے۔ انہوں نے یوپی کی صورتحال کو جنگل راج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں قانون و انتظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو بریلی کے کوتوالی علاقے میں ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب بڑی تعداد میں لوگ “آئی لو محمد” کے پوسٹرز لیے مسجد کے باہر جمع ہوئے، حالانکہ مولانا توقیر رضا خان کی جانب سے اعلان شدہ ریلی منسوخ کر دی گئی تھی۔ اس دوران جھڑپیں ہوئیں اور پولیس کو سخت کارروائی کرنی پڑی۔ ابو اعظمی نے کہا کہ نعرہ لگانے والوں کو چاہیے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں۔ جو کہتے ہیں آئی لو محمد، ان سے کہیے کہ نبی کا بتایا ہوا راستہ اختیار کریں تاکہ دنیا خود کہے آئی لو محمد۔ انہوں نے توقیر رضا خان کی گرفتاری اور پولیس کارروائی کو ضرورت سے زیادہ سخت قرار دیا اور کہا کہ مظاہرین پر لاٹھی چارج کے بجائے گرفتاری یا واٹرکینن کا استعمال کیا جا سکتا تھا۔ پولیس کے مطابق آٹھ افراد کو گرفتارکیا گیا ہے جن میں توقیر رضا خان بھی شامل ہیں، جبکہ دو درجن سے زائد کو حراست میں لیا گیا اور 500 سے زیادہ مشتبہ افراد کی شناخت ویڈیو اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ اعظمی نے کہا، غلطی اتنی بڑی نہیں تھی لیکن سزا بہت سخت دی گئی۔ یہ حکومت کا رویہ مناسب نہیں۔