اترپردیش کے اسکول میں اسلاموفوبیا کا اثر، ٹیچر نے مسلم طالب علم کو ہندو طالب علموں سے جان بوجھ کر پٹوایا

,

   

لکھنو: مذہبی منافرت اور اسلاموفوبیا آج اس تیزی سے پھیل رہا ہے جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ جب مذہبی منافرت کی آگ پر زبردست سیاسی روٹی بنتی ہو تو پھر سیاست بھی اس آگ کے سہارے خوب ہوتی ہے۔ آج عالم یہ ہے کہ ہندوستان میں ہندو مسلم بھائی چارے کا جنازہ نکل چکا ہے۔ ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کی اتنی اونچی دیوار قائم کر دی گئی ہے کہ موجودہ نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ آئندہ کی دو نسلیں بھی اس دیوار سے سر ٹکرا کر تباہ ہوجائیں گی اور آج کی سیاست کی سب سے بڑی چاہت یہی ہے کہ سب مذہبی منافرت کی کھڑی کی گئی دیوار سے سر ٹکرائے اور تباہ ہوجائے۔اگر ایسا نہیں ہے تو پھر جس صحن سے ہندوستان کے مستقبل کو تیار کیا جاتا ہے، سجایا ور سنوارا جاتا ہے اس صحن میں یہ مذہبی منافرت والا زہر کیسے پہنچ سکتا ہے۔ کیسے ایک ٹیچر کے اندر اپنے طلباء میں بھی ہندو اور مسلمان کے چشمے سے دیکھنے کے سوچ پیدا ہوسکتی ہے اور کیسے ایک استاد اپنے ہی طالب علم سے اسکے مذہب کے نام پر اس قدر نفرت کرسکتی ہے کہ وہ دوسرے مذہب کے ماننے والے طالب علموں سے جان بوجھ کر سرعام اس کو زدوکوب کروائے۔