پارلیمانی انتخابات کیلئے مزید تین مراحل باقی، انڈیا اتحاد کے طوفان کو دیکھنے عوام منتظر
سید جلیل ازہر
حیدرآباد ۔ 18 مئی (راست) ملک میں آج انتخابات کے چار مراحل کا اختتام ہوگیا ہے اور تین مراحل باقی ہیں۔ دلچسپ پہلو یہ ہے بلکہ ہر شخص کے ذہن میں یہ سوال کے لوک سبھا کا یہ الیکشن آخر اتنا اہم کیوں ہے۔ واضح تصویر دکھائی دینے لگی ہیکہ انڈیا اتحاد کا یہ طوفان ہے یا آندھی یہ بات عوام کی دھڑکنوں نے واقعی دیکھنا شروع کردیا۔ اترپردیش کو یوں ہی نہیں کہا جاتا کہ دلی کا راستہ یو پی سے ہوکر ہی گذرتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہیکہ یہ راستہ بنارس سے ہوکر جائے گا یا رائے بریلی سے ہوکر جائے گا۔ اس لئے کہ نریندر مودی بنارس سے انتخاب لڑرہے ہیں اور راہول گاندھی رائے بریلی سے مقابلہ کررہے ہیں۔ کل رائے بریلی میں ایک بہت بڑے جلسہ عام میں انڈیا اتحاد کے جلسہ میں جب راہول گاندھی تقریر کررہے تھے تب پرینکا گاندھی اپنی ماں کو لیکر شہ نشین پر پہنچتی ہے اور سونیا گاندھی سب سے پہلے اکھلیش یادو سے ملنے کے بعد راہول گاندھی کو گلے لگا لیتی ہیں۔ جذباتی مناظر سروں کا سمندر دیکھتے ہوئے فلگ شگاف نعرہ بلند کرتا ہے۔ تب ہی سونیا گاندھی مائیک سنبھال کر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے جذباتی انداز میں ان لفظوں سے اپنی تقریر کا آغاز کرتی ہیں کہ ’’میں آپ کو اپنا بیٹا سونپ رہی ہوں، جیسے آپ نے مجھے اپنا مانا ویسے ہی راہول کو اپنا مان کر رکھنا ہے۔ یہ آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔ ایسا لگتا ہے انتخابات کا صحیح رنگ اب چڑھا ہے کیونکہ (380) لوک سبھا کے انتخابات مکمل ہوگئے اب مزید تین مرحلوں میں (163) لوک سبھا انتخابات باقی ہیں جن میں 41 نشستوں پر اترپردیش میں انتخابات ہوئے ہیں۔ اکھلیش اور راہول کی جوڑی چل پڑی تو کیا بنارس کیا رائے بریلی بلکہ دلی کا راستہ بنارس میں ہی رک سکتا ہے۔ راقم الحروف نے اترپردیش کی انتخابی مہم کی تقاریر کا مشاہدہ کیا تو راہول گاندھی کی جذباتی تقاریر سے متاثر ہوکر راہول گاندھی کی تقاریر فلمبند کرنا ضروری سمجھا۔ اترپردیش کے قنوج کے علاقہ میں ایک انتخابی جلسہ سے راہول گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو چیلنج کیا کہ اترپردیش سے ہی راستہ دلی کو جاتا ہے یہاں کے عوام کے جوش و خروش سے ظاہر ہیکہ یہاں کے عوام اب تبدیلی کے حق میں ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے دس برس میں امبانی اور اڈانی کا نام کبھی نہیں لیا جبکہ ہزاروں تقاریر کی لیکن جب کوئی ڈر جاتا ہے تو اپنے ساتھیوں کا نام لیتا ہے۔ اسی لئے نریندر مودی نے انہیں دونوں کا نام لیا بھیا مجھے آ کر بچاؤ مجھے انڈیا اتحاد نے گھیر لیا ہے مجھے آ کر بچاؤ اور بھی بہت کچھ راہول گاندھی نے وزیراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ پر لیا۔ یہاں یہ بتانا بے محل نہ ہوگا کہ اب تین مراحل میں انتخاب باقی ہے جن میں اترپردیش، بہار، بنگال، مہاراشٹرا میں جملہ (163) پارلیمانی حلقوں پر انتخاب ہونے ہیں ان چار ریاستوں میں مسلم، دلت، پچھڑے طبقات، بادشاہ گر کا موقف رکھتے ہیں۔ چار مرحلوں کا اندازہ وزیراعظم کو ہوچکا ہے وہ اپنے سُر بدل لیتے ہیں۔ ملک میں 2024ء کا الیکشن بی جے پی کیلئے ڈھلان پر آ کر کھڑا ہے۔ یہ انڈیا اتحاد کی لہر ہے یا آندھی؟