پٹنہ 17جون (یواین آئی) آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ کے صدر اور سابق ایم پی علی انور انصاری نے لکھنو یونیورسٹی کے پروفیسر روی کانت کو جیل بھیجنے کی اتر پردیش حکومت کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دلت مفکر کی آواز کو دبانے کی مذموم کوشش ہے ۔انصاری نے منگل کو یہاں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر روی کانت ایک امبیڈکروادی اور مضبوط دلت مفکر ہیں۔ اتر پردیش کی حکومت اور اس کی پولیس ان کی آواز کو دبانے کے لیے انہیں جیل بھیجنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ وہ اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔سابق ایم پی نے کہا کہ پروفیسر روی کانت نے 07 مئی 2022 کو ‘ستیہ ہندی’ پر ایک بحث میں حصہ لیا تھا۔ اس دوران انہوں نے کاشی وشوناتھ مندر کے انہدام سے متعلق پٹابھی سیتارمیا کی کتاب سے کچھ اقتباسات پیش کیے تھے ۔ اسی رنجش میں 10 مئی 2022 کو کچھ لوگوں نے ہجوم بنا کر پروفیسر روی کانت پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ان کے ساتھ گالی گلوج کی تھی ۔ پروفیسر روی کانت نے اس کے خلاف مقامی تھانے میں شکایت کی، لیکن آج تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔