اتر پردیش میں سڑکوںاور چھتوں پر نماز پڑھنے پر پابندی

,

   

پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا سخت ردعمل، حکومت پر شدید تنقید‘ عوامی میں برہمی

نئی دہلی: دہلی سے اتر پردیش تک سڑک پر نماز پڑھنے کے معاملے پر سیاسی بیان بازی تیز ہو گئی ہے۔ یوپی کے سنبھل میں انتظامیہ نے سڑکوں اور چھتوں پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کردی جس پر اپوزیشن نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ عوام نے بھی برہمی کا اظہار کیا۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے سنبھل انتظامیہ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا نظام ہے؟ حکومت کو شرم آنی چاہیے کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ آنند بھدوریا نے بھی یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یوپی میں مہنگائی، بے روزگاری، خواتین پر مظالم اور کسانوں کی پریشانی جیسے بڑے مسائل ہیں۔ ان سے توجہ ہٹانے کے لیے بی جے پی حکومت ہندو۔ مسلم کے موضوعات کو ہوا دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2027 کے انتخابات قریب آتے ہی ایسے بیانات میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ایسی تصاویر دیکھی ہیں جن میں نماز پڑھنے والے شخص کو پولیس اہلکار نے بوٹ سے ٹھوکر ماری۔ ہمارے ملک میں ہر مذہب کا احترام ہونا چاہیے۔ کوئی بھی سڑک پر نماز پڑھنا نہیں چاہتا لیکن اگر حکومت مناسب جگہ فراہم کرے تو نماز باجماعت آسانی سے ادا کی جا سکتی ہے۔ادھر، دہلی میں بی جے پی کے رکن اسمبلی کرنائل سنگھ نے دہلی پولیس کمشنر کو خط لکھ کر سڑک پر نماز پڑھنے پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں اور عوامی مقامات پر نماز پڑھنے سے ٹریفک متاثر ہوتی ہے اور عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔خیال رہے کہ سنبھل انتظامیہ نے سڑک یا چھت پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی کی شکور بستی سے بی جے پی کے رکن اسمبلی کرنیل سنگھ نے چہارشنبہ کے روز دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑا کو خط لکھ کر سڑک پر نماز پڑھنے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ادھرسنبھل انتظامیہ نے بدھ کے روز عید کی تقریبات سے پہلے ایک سلسلے کے اقدامات کا اعلان کیا، جو پیر (31 مارچ) کو مقرر ہے۔سنبھل سب ڈویڑنل مجسٹریٹ وندنا مشرا نے کہا کہ لوگوں کو سڑک پر نماز پڑھنے اور لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مشرا نے نوراتری، رام نومی اور عید کے دوران باہمی ہم آہنگی اور امن پر زور دیا اور اپیل کی ہے کہ وہ عید، نوراتری اور رام نومی سمیت آنے والے تہواروں کے دوران باہمی ہم آہنگی کو برقرار رکھیں اور ایک دوسرے کی مدد کریں۔