اتر پردیش کے کشی نگر میں مدنی مسجد کا سروے

,

   

غیر مجاز تعمیرات کا الزام‘ چیف منسٹر یوگی سے بھی شکایت

لکھنو ٔ :: اتر پردیش کے کشی نگر میں مدنی مسجد کا سروے کیا گیا۔ ضلع انتظامیہ کے اہلکاروں نے چہارشنبہ کو پولیس کے ساتھ عوامی املاک پر تجاوزات کے الزامات کی تحقیقات م کیلئے ہاٹا علاقہ میں مدنی مسجد کا سروے کیا۔حکام کے مطابق سروے کے نتائج کا انکشاف ہونا باقی ہے۔سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) پربھاکر سنگھ نے تصدیق کی کہ سروے مسجد سے ملحقہ سرکاری زمین پر تجاوزات کی شکایت کے بعد شروع کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مزید کارروائی کا انحصار جاری تحقیقات کے نتائج پر ہوگا۔مقامی انتظامیہ کے مطابق مسلم کمیونٹی نے 15 سال قبل ایک پلاٹ خریدا اور پلاٹ کے کچھ حصہ کو استعمال کرتے ہوئے مسجد کی تعمیر کی۔تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کو اس علاقے سے آگے بڑھایا گیا تھا۔ رپورٹوں کے ساتھ کہ اس نے نگر پالیکا کی اراضی کے ساتھ سرکاری املاک پر قبضہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الزامات کے باوجود یہ مسجد ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ہے جہاں باقاعدگی سے نمازوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اہلکار نے کہا کہ حتمی سرکاری رپورٹ مبینہ تجاوزات کی حد کو واضح کرے گی جس کے بعد مناسب اقدامات کا تعین کیا جائے گا۔ایک اطلاع کے مطابق تقریباً25سال یہ مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ اس سلسلہ میںچیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ سے بھی شکایت کی گئی ہے۔بتا یا گیا ہے کہ شکایت گذار رام بچن سنگھ نے چیف منسٹر سے ملاقات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پولیس پوسٹ اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا ہے ۔مسلمانوں کا کہنا ہیکہ انہوں نے زمین خرید کر مسجد تعمیر کی ہے ۔انہوں نے متعلقہ دستاویزات کے ساتھ تمام تفصیلات ضلع انتظامیہ کو پیش کردی ہیں ۔انہوں نے بتا یا کہ مسلمانوں نے ہندو بھائیوں سے یہ زمین خریدی ہے اوررجسٹری کی زمین پر ہی مسجد تعمیرکی گئی ہے ۔
پولیس کی موجودگی میں انتظامیہ کی مسجد کے رقبہ کی جانچ کا کام کیا ہے ۔کشی نگرلکھنو ٔسے تقریباً325میٹر دورواقع ہے۔