اثاثہ جات کی برسر خدمت جج سے تحقیقات کا کے ٹی آر کو چیلنج

   

تلنگانہ میں خاندانی حکمرانی ناقابل قبول، کانگریس قائد پونم پربھاکر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 7۔ مارچ (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کے ورکنگ پریسڈینٹ پونم پربھاکر نے کے ٹی آر کو چیلنج کیا کہ تلنگانہ کی تشکیل سے قبل اور آج ان کے اثاثہ جات کی برسر خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا سامنا کریں۔ پونم پربھاکر نے الزام عائد کیا کہ کے ٹی راما رائو جو تلنگانہ تحریک کے دوران امریکہ میں تھے، اچانک نمودار ہوگئے اور اپنے والد کی وراثت کی طرح تلنگانہ پر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پربھاکر نے کے ٹی آر کو وارننگ دی کہ وہ اپنی زبان قابو میں رکھیں۔ پربھاکر نے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے ان کا کیا رول رہا وہ اس بارے میں اپنے والد کے سی آر سے معلومات حاصل کریں۔ کانگریسی قائد نے ایک ویڈیو ریکارڈنگ پیش کی جس میں کے سی آر کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ پونم پربھاکر کانگریس میں رہتے ہوئے تلنگانہ کے لیے بھرپور جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر کا یہ الزام مضحکہ خیز ہے کہ تلنگانہ تحریک میں ان کا کوئی رول نہیں۔ پربھاکر نے کہا کہ تلنگانہ بل کی کامیابی کانگریس کی تائید کا نتیجہ ہے اور محض ٹی آر ایس سے یہ کام ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس شہیدان تلنگانہ کے نام پر حکومت کررہی ہے جبکہ ان کے خاندانوں کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ شہیدان تلنگانہ کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے محض وعدے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس قائدین میں ہمت نہیں کہ شہیدان تلنگانہ کے خاندانوں کا سامنا کرسکیں۔ پربھاکر نے کہا کہ وہ تو کریم نگر کے زمیندار ہیں لیکن کے ٹی آر ایس سے جاننا چاہتے ہیں کہ تشکیل تلنگانہ سے قبل ایک لاکھ روپئے کے لیے جو پریشان رہتے تھے، آج کس طرح ہزاروں کروڑ روپئے کے مالک ہوگئے۔ اگر ان میں ہمت ہو تو برسر خدمت جج کے ذریعہ اثاثہ جات کی تحقیقات کا اعلان کریں۔ پونم پربھاکر نے کہا کہ 2004ء میں ٹی آر ایس انتخابی مفاہمت کے ذریعہ وہ لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ 2006ء میں انہوں نے کانگریس کی تائید کی۔ پونم پربھاکر نے اعتراف کیا کہ وہ وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے ساتھ تھے اور ان کی موت کے بعد وائی ایس جگن کو چیف منسٹر بنانے کی تائید کی تھی۔ انہوں نے کے ٹی آر سے سوال کیا کہ مخالف تلنگانہ جگن کی کس طرح ٹی آر ایس تائید کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جگن کو چیف منسٹر بنانے کے لیے کے سی آر اور ان کی پارٹی کوشاں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جس وقت کرن کمار ریڈی کے خلاف کانگریس تلنگانہ قائدین جدوجہد کررہے تھے، کے ٹی آر کو کرن کمار ریڈی سے پیروی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ 16 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پربھاکر نے کہا کہ موجودہ ارکان پارلیمنٹ نے ریاست کی تقسیم کے وعدوں کی تکمیل میں کوئی رول ادا نہیں کیا۔ ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ تلنگانہ کے لیے انصاف کے حصول میں ناکام ثابت ہوئے۔ انہوںنے کہا کہ تلنگانہ میں کے سی آر خاندان کی حکمرانی ہے اور ریاست کو لوٹ رہے ہیں۔ پربھاکر نے کہا کہ کے ٹی آر خود کو تلنگانہ میں ولیعہد کی طرح تصور کررہے ہیں جو عوام کے لیے ہرگز قابول قبول نہیں۔ ٹی آر ایس کے زائد ارکان کے منتخب ہونے سے دہلی کی سیاست میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ دہلی کے سیاسی حلقوں میں کے سی آر پر اعتبار نہیں کیا جاتا۔