احتجاجیوں سے حوصلہ اور عزم برقرار رکھنے فضل الرحمن کی اپیل

,

   

عمران کو مستعفی ہونے کیلئے دی گئی مدت ختم، کوئی پذیرائی نہیں
حکومتی مذاکرات کاروں کی وزیر دفاع کی قیادت میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے ملاقات
اسلام آباد ۔ 5 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے شعلہ بیان عالم دین و سیاستداں مولانا فصل الرحمن نے پیر کے روز اپنے حامیوں کو حکومت مخالف احتجاج جاری رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہمت ہارنے کی ضرورت نہیں ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کو اندرون 48 گھنٹے مستعفی ہوجانے کی دی گئی مدت ختم ہوچکی ہے ۔ جمعیتہ علمائے اسلام (فضل) جو ایک بہت بڑی ریالی کی قیادت کر رہی ہے جسے آزادی مارچ کا نام دیا گیا ہے اور جس میں مولانا کے ہزاروں حامی شرکت کر رہے ہیں ، نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو اقتدار سے بیدخل کرنے کی جس تحریک کا ہم نے آغاز کیا ہے ، اس میں شریک تمام لوگوں کے حوصلے بلند ہیں اور ہماری تحریک کسی بھی قیمت پر سرد نہیں پڑے گی۔ دوسری طرف عمران خان کی جانب سے فضل الرحمن کی جانب سے مستعفی ہونے کی مدت کو نظر انداز کرنے پر فصل الرحمن کچھ بوکھلائے ہوئے تو ضرور ہیں لیکن انہوں نے ایک کل جماعتی اجلاس منعقد کرتے ہوئے مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے احتجاجیوں سے کہا کہ وہ کسی بھی قیمت پر حوصلہ نہ ہاریں اور ا پنے عزائم پر اٹل رہیں کیونکہ ہم اپنے مقصد میں کامیابی کے قریب پہنچ چکے ہیں ۔ مولانا نے کہا کہ احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ اپوزیشن کرے گی ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہے کہ فضل الرحمن نے جمعہ کے روز وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے دو روز کا الٹی میٹم دیا تھا اور عمران خان کو پاکستان کا گوربا چوف تک کہہ دیا تھا اور یہ انتباہ دیا تھا کہ عمران خان احتجاجیوں کے صبر کو نہ آزمائیں اور اس سے قبل ہی مستعفی ہوجائیں تو بہتر ہوگا ۔ 66 سالہ فضل الرحمن کے مطابق احتجاج کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک وزیراعظم اپنے منصب سے مستعفی نہیں ہوجاتے ۔ اب جبکہ عمران خان کے استعفیٰ کے معاملہ پر کوئی خاص پذیرائی دیکھنے میں نہیں آئی ہے ، لہذا وزیر دفاع پرویز کھتک کی قیادت میں حکومت کی ایک مذاکراتی ٹیم نے اپوزیشن پار ٹیوں کی رہبر کمیٹی سے ملاقات کی تاکہ اس تنازعہ کی یکسوئی ہوسکے ۔ دریں اثناء رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت کے سامنے اپنے مطالبات رکھ دیئے ہیں اور اسے پارٹی قائدین کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کے بعد کل سہ پہر 3 بجے دوبارہ واپس آئیں گے ۔ کھٹک نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ فی الحال جو کوشش کی جارہی ہیں ، ان کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے آئے گا۔ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنی حلیف جماعتوں کے ساتھ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے احتجاج اور مطالبات پر تبادلہ خیال کیا۔