احتجاجیوں کو مسلم یونیورسٹی جلوس میں جانے سے روک دیا گیا

   

چیف منسٹر یوپی یوگی آدتیہ ناتھ کی میعاد کے بارے میں وضاحت طلب ، مبینہ طور پر 3 سال کی تکمیل

علیگڑھ (یوپی) 15 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) طلبہ احتجاجیوں نے ایک جلوس علیگڑھ مسلم یونیورسٹی جانے کے لئے تاکہ ایک نوجوان کی احتجاجیوں کے ساتھ پولیس کے ساتھ گزشتہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جلوس کے دوران جھڑپوں سے ہلاک ہوجانے والے طالب علم کا سوگ منانے کے لئے جانے سے روک دیا گیا۔ 60 طلبہ بشمول 50 نامعلوم افراد کے خلاف ایک پولیس کیس سیول لائنس پولیس اسٹیشن میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی پر احتجاجی مظاہروں کے سلسلہ میں ہفتہ کی رات درج کرلیا گیا۔ 10 طلبہ کا دفعہ 144 قانون تعزیرات ہند کی خلاف ورزی کے سلسلہ میں مقدمہ نامزد کرتے ہوئے درج کئے گئے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے جلوس کی شکل میں کلکٹریٹ کی سمت پیشرفت کی کوشش کی جو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے قریب ہے۔ وہ سینئر ضلع عہدیداروں کو ایک یادداشت پیش کرنا چاہتے تھے کہ پولیس کے ارکان عملہ نے اُن کے ساتھ نازیبا سلوک کیا ہے لیکن وہ جیسے ہی اِس مقام پر پہونچے اُنھیں روک دیا گیا۔ سرسید چوراہے پر جو یونیورسٹی احاطہ میں داخل ہونے کے لئے اہم باب الداخلہ ہے اور سیول لائنس کے پولیس عہدیداروں نے سرکل آفیسر انیل سامانیا کے ساتھ اُنھیں روک دیا۔ قبل ازیں شام میں احتجاجی طلبہ کے ایک گروپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک موم بتی جلوس محمد طارق منور کے سوگ میں نکالیں گے۔ یہ نوجوان 23 فروری کو بالائی کوٹ میں بندوق کی گولی سے جمعہ کی رات دیر گئے زخمی ہوا تھا۔ جبکہ جواہرلال نہرو میڈیکل کالج ہاسپٹل میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی احاطہ میں اُس کا علاج جاری تھا۔ احتجاجی طلبہ مطالبہ کررہے تھے کہ اِن دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جن کی پیروی سے ان کا ساتھی ہلاک ہوا تھا اور جو اب تک مفرور ملزم ہے۔ سرکل آفیسر سامنیا نے ذرائع ابلاغ سے کہاکہ ملزم ونئے واسنی پہلے ہی سے گرفتار کرلیا گیا تھا اور پولیس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے۔ احتجاجی طلبہ نے اصرار کیاکہ کلکٹریٹ میں شہریت کے سلسلہ میں کارروائی کی جائے۔ وہ یادداشت سرسید باب الداخلہ پر کسی سینئر ضلعی عہدیدار کو حوالہ کرنے کے لئے تیار تھے بشرطیکہ وہ یادداشت قبول کرنے کے لئے راضی ہو۔ بعدازاں یادداشت عہدیداروں کے حوالے کردی گئی۔ سامانیا نے تردید کی کہ پولیس نے احتجاجی طلبہ پر ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے کسی قسم کی طاقت کا استعمال کیا تھا۔ پولیس نے تعینات پولیس عملہ کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے۔ لکھنؤ سے موصولہ اطلاع کے بموجب 19 مارچ کو چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ اپنے عہدہ پر برقرار رہنے کے تین سال مکمل کرلیں گے۔ وہ چوتھے چیف منسٹر یوپی ہوں گے جو بھگوا پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور پہلے چیف منسٹر یوپی ہوں گے جنھوں نے اپنی میعاد کی تکمیل کی ہے۔ حالانکہ وہ بی جے پی سے تعلق رکھتے تھے۔ آدتیہ ناتھ سے پہلے کلیان سنگھ، رام پرکاش گپتا اور راجناتھ سنگھ نے چیف منسٹر یوپی کی حیثیت سے کام کیا تھا۔ کلیان سنگھ دو مرتبہ اعلیٰ عہدہ پر رہ چکے ہیں لیکن یوپی کے چیف منسٹر پہلی بار 24 جون 1991 ء کو بنائے گئے تھے اور 6 ڈسمبر 1992 ء تک اِس پر فائز رہے حالانکہ اُن کی دوسری میعاد 31 ستمبر 1997 ء تا 12 نومبر 1999 ء تھی۔ ان کے جانشین رام پرکاش گپتا چیف منسٹر یوپی 12 نومبر 1999 ء کو منتخب کئے گئے اور 18 اکٹوبر 2000 ء تک فائز رہے۔