وزیراعلیٰ کے دفتر کو ڈاکٹرس نے ای میل روانہ کیا ، مدعو کئے جانے پر بات چیت کرنے رضامندی کا اظہار
کولکتہ: مغربی بنگال کے ہڑتالی ڈاکٹروں نے محکمہ صحت کے تین اعلیٰ عہدیداروں کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے چہارشنبہ کو بھی اسٹیٹ ہیلتھ سکریٹریٹ کے باہر اپنا احتجاج جاری رکھا، حالانکہ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے دفتر کو پیغام بھیجا کہ وہ تعطل ختم کرنے کے لیے صرف وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں 9 اگست کو ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے بعد شروع ہونے والا احتجاج چہارشنبہ کو 34ویں دن بھی جاری رہا۔ وزیراعلیٰ کے علاوہ کسی بھی دوسرے شخص کے ساتھ بات چیت نہ کرنے پر بضد ڈاکٹروں نے منگل کی شام تک کام پر لوٹنے کی سپریم کورٹ کی ہدایت کو بھی نظر انداز کر دیا ہے ۔اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ احتجاج کی جگہ پر رات گزارنے والے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ ہم کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن ہماری شرط یہ ہے کہ اعلیٰ ترین اتھارٹی ہمیں مدعو کرے اور ڈاکٹروں کے وفد میں کم از کم 25 ارکان ہونے چاہئیں۔ڈاکٹروں نے آج وزیراعلیٰ کے دفتر کو ایک ای میل بھیج کر بتایا کہ اگراعلیٰ ترین دفترکے ذریعے دعوت نامہ آتا ہے تو وہ تعطل کو حل کرنے کے لیے کسی بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔مغربی بنگال جونیئر ڈاکٹرس فرنٹ کے بینر تلے ڈاکٹروں نے منگل کو پرنسپل ہیلتھ سکریٹری کی طرف سے بات چیت کے لیے مدعو کیے جانے کے بعد سیکرٹریٹ جانے سے انکار کر دیا تھا۔ ریاست کی جونیئر وزیر صحت چندریما بھٹاچاریہ نے کہا کہ ڈاکٹر منگل کو بات چیت کے لیے نہیں آئے ، جس کے بعد شریمتی بنرجی شام 7.30 بجے اپنے کمرے سے نکل گئیں۔ڈاکٹروں کے ایک نمائندے نے کہا، “ہمارے مطالبات اٹل ہیں، جس میں محکمہ صحت کے تین اعلیٰ عہدیداروں اور کولکتہ کے پولیس کمشنر ونیت گوئل کا استعفیٰ شامل ہے ۔احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں نے اعلیٰ پولیس افسر اور محکمہ صحت کے تین اہلکاروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ آر جی کر اسپتال کی اس جگہ سے چھیڑ چھاڑ کے ذمہ دار ہیں جہاں یہ گھناؤنا جرم انجام دیا گیا تھا۔مشتعل ڈاکٹر رات بھر نعرے بازی کرتے رہے اور کئی سینئر ڈاکٹرز اور عام لوگ بھی ان کے ساتھ شامل ہوئے ۔ انہوں نے مشتعل افراد کو کھانا بھی فراہم کیا۔ انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے متاثرہ کے والدین بھی ڈاکٹروں کے ساتھ آدھی رات کے احتجاج میں شامل ہوئے ۔احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں نے گزشتہ ماہ کولکتہ پولیس کمشنر گوئل سے ملاقات کی تھی اور انہیں ایک میمورنڈم پیش کیا تھا جس میں ان سے عہدہ چھوڑنے کی اپیل کی گئی تھی۔