احمد آباد طیارہ حادثے کی تحقیقات میں بین الاقوامی ادارے شامل

   

امریکہ ، برطانیہ کی ایجنسیاں ہندوستانی ادارے کے ساتھ حقائق کا پتہ چلائیں گی

احمدآباد، 16 جون (آئی اے این ایس)۔ بین الاقوامی سطح کے ہوا بازی کے ماہرین اور بوئنگ کمپنی کے نمائندے ہندوستان کے ایرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو (اے اے آئی بی) کے ساتھ مل کر 12 جون کو پیش آئے ایر انڈیاکے بوئنگ 787 ڈریم لائنر کے ہلاکت خیز حادثے کی تحقیقات کے لیے احمدآباد پہنچ گئے ہیں۔ اس دلخراش حادثے میں 241 افراد جان کی بازی ہار گئے، جن میں مسافر اور عملے کے ارکان شامل ہیں۔ تحقیقات میں شامل بین الاقوامی وفد میں امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ ( این ٹی ایس بی)، فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (فا)، اور برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے ) کے افسران شامل ہیں، جن کی موجودگی کی تصدیق متعدد ذرائع نے کی ہے۔ یہ تعاون عالمی شہری ہوا بازی کے ضوابط، خصوصاً انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے ضمیمہ 13 کے مطابق ہے، جو حادثے کی تحقیقات میں طیارے بنانے والے ملک اور ان ممالک کی شمولیت کو ضروری قرار دیتا ہے جہاں کے شہری متاثر ہوئے ہوں۔ ہلاک شدگان میں 53 برطانوی شہری، 7 پرتگالی، ایک کینیڈین اور 181 ہندوستانی مسافرین شامل ہیں، جن میں 12 عملے کے افراد بھی شامل تھے۔اے اے آئی بی نے حادثہ کے دن ہی باضابطہ تحقیقات کا آغازکردیا تھا اور ڈائریکٹر جنرل کی قیادت میں پانچ رکنی گو ٹیم روانہ کی گئی۔ بعد ازاں اس ٹیم کو فرانزک ماہرین، طبی ماہرین، سول ایوی ایشن وزارت، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے)، ایرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) اور بیورو آف سول ایوی ایشن سیکیورٹی (بی سی اے ایس) کے اعلیٰ افسران کی مدد بھی حاصل ہوئی۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سمیت مرکزی ایجنسیاں بھی تحقیقات میں تعاون کر رہی ہیں۔ تحقیقات میں ایک بڑی پیش رفت 13 جون کو ہوئی جب طیارے کا فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر ( ایف ڈی آر)، جسے عام طور پر بلیک باکس کہا جاتا ہے، برآمد کرلیاگیا۔یہ آلہ طیارے کے آخری لمحات کی اہم معلومات فراہم کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی کاک پٹ وائس ریکارڈر ( سی وی آر) بھی بازیاب کر لیا گیا ہے، جو پرواز کے دوران پائلٹ کی گفتگو ریکارڈکرتا ہے۔ دریں اثناء بوئنگ کمپنی ہندوستانی حکام سے تعاون کر رہی ہے اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق آے آے آئی بی کو مکمل اختیار دے رہی ہے۔ امریکی کمپنی کے ساتھ جی ای ایرو اسپیس کے ماہرین بھی تحقیقاتی عمل میں شامل ہو رہے ہیں، جو طیارے کے انجن فراہم کرنے والے ہیں۔ کمپنی نے دیگر مصروفیات منسوخ کرکے اس تحقیقات کو اولین ترجیح دی ہے۔ اتوار کو پرنسپل سیکریٹری پی کے مشرا نے حادثہ کی جگہ اور ہاسپٹل کا دورہ کیا، جہاں متاثرین کی لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔