احمد آباد کے 34 فیصد اقلیتی آبادی والے حلقہ پر بی جے پی کی نظر

,

   

دلتوں اور اقلیتوں کو لبھانے کی کوشش ، عام آدمی پارٹی اور مجلس کے نتیجہ میں ووٹ کی تقسیم کا اندیشہ

حیدرآباد ۔2 ۔ڈسمبر (سیاست نیوز) گجرات اسمبلی چناؤ میں کامیابی کے لئے بی جے پی نے اقلیت اور دلت طبقہ سے تعلق رکھنے والے رائے دہندوں پر توجہ مرکوز کی ہے کیونکہ انتخابی میدان میں موجود عام آدمی پارٹی اور مجلس کی مہم کے نتیجہ میں دونوں طبقات کے ووٹ فیصلہ کن موقف کے حامل بن چکے ہیں۔ احمد آباد کے کئی حلقہ جات ایسے ہیں جہاں دلت اور اقلیت کی قابل لحاظ آبادی ہے اور ان طبقات کی تائید کے ذریعہ کوئی بھی امیدوار کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ تبدیل شدہ صورتحال میں بی جے پی نے مجبوراً سہی دلتوں اور اقلیتوں کو منانے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے ۔ احمد آباد کا دانی لمڈا اسمبلی حلقہ اہم پارٹیوں کے لئے مقابلہ کا مرکز بن چکا ہے ۔ اس حلقہ کے وجود میں آنے کے بعد سے بی جے پی کو ایک مرتبہ بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ دلتوں اور اقلیتوں کی تائید سے عام آدمی پارٹی اور مجلس کے داخلہ کو روکا جاسکے۔ اس حلقہ میں چار رخی مقابلہ درپیش ہے اور بی جے پی کو امید ہے کہ اس مرتبہ ووٹوں کی تقسیم کا فائدہ ہوگا اور بی جے پی اس تاریخی حلقہ پر قبضہ کر پائے گی۔ احمد آباد ضلع کے 21 اسمبلی حلقوں میں دانی لمڈا اسمبلی حلقہ ایس سی طبقہ کیلئے محفوظ ہے جہاں دوسرے مرحلہ کے تحت 5 ڈسمبر کو رائے دہی ہوگی۔ حلقوں کی از سر نو حدبندی کے بعد 2012 اور 2017 ء کے انتخابات میں کانگریس پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ 2017 ء میں بی جے پی کو 21 میں 15 نشستوں پر کامیابی ملی تھی جبکہ 6 نشستوں پر کانگریس نے قبضہ کیا۔ اس حلقہ کے رائے دہندوں کی تعداد 265000 ہے، ان میں سے 34 فیصد اقلیتی رائے دہندے ہیں جبکہ دلت طبقہ کے رائے دہندوں کی تعداد 33 فیصد ہے۔ باقی رائے دہندے پٹیل اور شیتریہ طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔ کانگریس کے سیلیش پرمار جو گجرات اسمبلی میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر ہیں، 2012 ء سے 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرتے ہوئے مسلسل کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔ کانگریس قائدین کا کہنا ہے کہ سیلیش پرمار ہمیشہ عوام کی خدمت کیلئے دستیاب رہتے ہیں۔ انہوں نے مذہب ، ذات پات اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر حلقہ کے عوام کی خدمت کی ہے۔ حلقہ میں سیلیش پرمار کافی مقبولیت رکھتے ہیں۔ کانگریس قائد منیش دوشی نے کہا کہ سیلیش پرمار نے اپنے حلقہ کی ترقی کے لئے غیر معمولی کام کیا ہے ۔ مقامی کانگریس قائدین کے مطابق اقلیتوں اور دلتوں کی تائید سے کانگریس پارٹی دوبارہ کامیاب ہوگی۔ عام آدمی پارٹی اور مجلس کے انتخابی مقابلے نے کانگریس کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے ۔ کانگریس قائدین اندیشہ ہے کہ عام آدمی پارٹی دلتوں اور کانگریس اقلیتوں کے ووٹ حاصل کرلے گی جس کے نتیجہ میں بی جے پی کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ کانگریس سے معطل کردہ لیڈر اور کارپوریٹر جمنا بین اس حلقہ میں آزاد امیدوار کے طور پر مقابلہ کر رہی ہیں اور اپنی آبائی پارٹی کیلئے خطرہ بن چکی ہے۔ سابق میں اس حلقہ میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان راست مقابلہ رہا اور فائدہ کانگریس کو ہوتا رہا ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ مجلس اور عام آدمی پارٹی نے اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھاکر بی جے پی نے دلتوں اور مسلمانوں میں مہم پر توجہ مرکوز کی ہے۔ بی جے پی امیدوار نریش بھائی ویاس کا کہنا ہے کہ موجودہ رکن اسمبلی کے خلاف عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ حلقہ کی ترقی کیلئے انہوں نے کچھ نہیں کیا، لہذا ان کی شکست یقینی ہے۔ 2012 ء سے مسلسل ناکامی کے ریکارڈ کو اس مرتبہ کامیابی میں تبدیل کرنے کی تیاری ہے۔ بی جے پی امیدوار کا کہنا ہے کہ اس حلقہ کا مقابلہ ان کیلئے وقار کا مسئلہ چکا ہے۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق کانگریس کے اقلیتی ووٹ بینک میں مجلس کی جانب سے دراڑ کے سبب بی جے پی کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ وہ 265000 ووٹرس میں کم از کم 165000 کی تائید حاصل کریگی۔ دلتوں اور دیگر طبقات کے ووٹ بی جے پی کو حاصل ہوں گے ۔ مقامی عوام نے اپنی ترجیحات کے بارے میں اظہار خیال سے گریز کیا تاہم وہ کانگریس کے سیٹنگ ایم ایل اے کی کارکردگی کے بارے میں اختلافی رائے رکھتے ہیں۔ مقامی شخص حبیب نے کہا کہ کانگریس کے سیلیش پرمار ہمیشہ ان کی مدد کیلئے تیار رہے۔ اس علاقہ میں پولیس ہراسانی اہم مسئلہ ہے۔ ایک اور مقامی شخص دنیش پٹیل نے شکایت کی ہے کہ اطراف کے اسمبلی حلقہ جات کے مقابلہ یہاں ترقیاتی کام کم ہیں۔ مجلس نے کوشک بین پرمار کو اپنا امیدوار بنایا ہے اور انتخابی مہم میں دلتوں اور مسلمانوں کی ترقی کے وعدے کئے جارہے ہیں۔ دانی لمڈا اسمبلی حلقہ سابق میں سرکھیج حلقہ کا حصہ رہا ہے جہاں 2007 ء تک امیت شاہ منتخب ہوتے رہے۔ 2012 ء میں حلقوں کی از سر نو حد بندی میں حدود تبدیل ہوگئے۔ 2007 ء تک بی جے پی کے لئے یہ محفوظ حلقہ تھا۔ نئی حدبندی کے بعد کانگریس نے اسے اپنے گڑھ میں تبدیل کرلیا۔ انتخابی مہم میں ترقی کے علاوہ فرقہ وارانہ نوعیت کے مسائل اٹھائے جارہے ہیں۔ دلتوں اور اقلیتوںکی تائید حاصل کرنے کیلئے کانگریس کے علاوہ عام آدمی پارٹی اور مجلس ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ر