بزم کہکشاں محبوب نگر کا جلسہ اعتراف خدمات، مولانا سید رؤف علی کو خراج تحسین، مقررین کا خطاب
محبوب نگر ۔ 3 اکتوبر (ذریعہ میل) بزرگ ممتاز عالم دین مولانا سید رؤف علی صدر مدرس مدرسہ عربیہ دارالعلوم کاورم پیٹ جڑچرلہ منڈل کی دیرینہ دینی تدریسی خدمات کے اعتراف میں ایک جلسہ زیر نگرانی جناب عبدالرحمن موظف لکچرر و جنرل سکریٹری حراء ایجوکیشن سوسائٹی منعقد ہوا جس میں مہمانان خصوصی کی حیثیت سے مسرز سلطان چشتی، آصف شاہ قادری نے شرکت کی۔ جلسہ کا آغاز جناب عثمان نقشبندی کی قرأت کلام پاک سے ہوا اور ڈاکٹر وحید شاہ قادری نے نعت شریف سنانے کی سعادت حاصل کی۔ بزم کہکشاں کی جانب سے منعقدہ اس جلسہ اعتراف خدمات کے موقع پر صدر بزم جناب حلیم بابرؔ نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں کہا کہ مولانا سید رؤف علی زائد از چار دہوں سے مدرسہ عربیہ دارالعلوم کاورم پیٹ سے وابستہ ہیں اور مدرسہ کے لئے بڑی محنت کرتے ہوئے طلبہ کو دینی تعلیم سے آراستہ کرتے ہیں۔ وہ شعبہ حفظ کی نگرانی بھی کررہے ہیں۔ مولانا ایک شریف نفس مخلص عالم دین ہیں۔ بعد ازاں بزم کی جانب سے مولانا کو تہنیت پیش کرتے ہوئے گلپوشی و شالپوشی کی گئی اور مومنٹو سے نوازا گیا۔ اس موقع پر شعراء نے موصوف کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تہنیتی اشعار پیش کئے جن میں حلیم بابرؔ، اسمعیل قیصر، سلطان چشتی، ممتاز نقشبندی، جلیل رضا، واصف شاہ قادری و عبدالنذیر وغیرہ شامل ہیں۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے پیر طریقت سلطان چشتی، عبدالرزاق ایڈوکیٹ، یوسف بن ناصر، واصف شاہ قادری اور دیگر نے مولانا کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ نگران جلسہ جناب عبدالرحمن نے اپنی تقریر میں کہا کہ مولانا کا شمار صفحہ اول کے حفاظ و علماء میں ہوتا ہے۔ مولانا کی خدمات مدرسہ کے لئے ناقابل فراموش ہیں۔ آخر میں مولانا سید رؤف علی نگران مہمان مشاعرہ نے اپنے تاثرات میں چند قرآنی آیتوں اور احادیث کے حوالہ سے کہا کہ آج مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ اپنے اخلاق و کردار کے ذریعہ اکرام مسلم اور اخلاص نیت کے ساتھ سماج کے خدمت گذار شخصیتوں کا اعتراف خدمات کا اظہار کیا جائے۔ جلسہ کی نظامت ڈاکٹر وحید شاہ قادری و جلیل رضا نے کیا۔ اس جلسہ میں جواں شاعر جلیل رضا کی مکمل صحتیابی پر گلپوشی کی گئی اور جلیل رضا کو جڑچرلہ میں شاعری کو پروان چڑھانے کی کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اس طرح یہ جلسہ اخلاص و عقیدت اور دعاء کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔