ادارہ سیاست کی طرز پر کرنول میں بھی لاوارث مسلم میتوں کی تجہیز و تکفین

   

lلاوارث مسلم نعشیں جنگلی جانوروں کا لقمہ بنتی رہیں ، پولیس کا انکشاف
lسیاست کے وفد کی ترغیب پر ادونی میں بھی کار خیر کا آغاز
lادارہ سیاست کی جانب سے ماہانہ اوسط 25 لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیزو تکفین
حیدرآباد ۔ 25 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد اور اس کے اطراف و اکناف میں 15 سال قبل لاوارث مسلم نعشوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا تھا ۔ ان نعشوں کو شمشان پہنچادیا جاتا یا پھر بلدیہ کے حوالہ کر کے دور دراز کے سنسان و ویران مقامات پر پھینکدیا جاتا ۔ اس طرح وہ جنگلی جانوروں کی غذا بن جاتی لیکن جب لاوارث مسلم نعشوں کے ساتھ اس قسم کی بے حرمتی کے بارے میں ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کو پتہ چلا تو انہوں نے پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں اور سرکاری حکام سے ربط کر کے ادارہ سیاست کی جانب مسلم لاوارث نعشوں کی تجہیز و تکفین کے انتظامات کروائے چنانچہ 2003 میں شروع کردہ یہ سلسلہ کامیابی کے ساتھ جاری ہے ۔ تاحال ادارہ سیاست کی جانب سے 15 برسوں کے دوران 4380 لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین کی گئی ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سالانہ اوسط 292 اور ماہانہ اوسط تقریبا 25 مسلم لاوارث نعشوں کی تجہیز و تکفین عمل میں آئی ہے ۔ جن قبرستانوں میں ان میتوں کی تدفین عمل میں لائی گئی ان میں گولی گوڑہ قبرستان ، کاروان قبرستان ، کوکٹ پلی قبرستان ، تھرتھرے شاہ قبرستان ، سکندرآباد تکیہ جان اللہ شاہ اور بودھ علی شاہ قبرستان شامل ہیں ۔ ادارہ سیاست کے اس کارخیر کی تقلید اب آندھرا پردیش کے کرنول اور ادونی میں بھی کی جارہی ہے ۔ ادارہ سیاست کے ایک وفد نے جو سید زاہد حسین ، سید عبدالمنان اور محمد عبدالجلیل پر مشتمل تھا حال ہی میں کرنول کا دورہ کیا ۔ رات تقریبا 2 بجے کرنول ون ٹاون پولیس اسٹیشن پہنچ کر ڈیوٹی آفیسر سے ملاقات کیا اور ان سے لاوارث مسلم نعشوں کے بارے میں دریافت کیا ۔ ڈیوٹی آفیسر نے اس بارے میں جو کچھ بتایا وہ ہمارے لیے باعث عبرت اور باعث سبق ہے ۔ اس ڈیوٹی آفیسر نے بتایا کہ آج تک کوئی بھی مسلم تنظیم یا ادارہ مسلم لاوارث نعشوں کی تجہیز و تکفین کے لیے رجوع نہیں ہوا ۔ اس سوال پر کہ پھر مسلم لاوارث نعشوں کا آپ لوگ کیا کرتے ہیں ۔ اس نے بتایا کہ چند دن تک ہم ورثا کا انتظار کرتے ہیں اس کے بعد بلدیہ کے حوالے کردیتے ہیں ۔ بلدیہ یہاں سے بہت دور لے جاکر ان لاوارث مسلم نعشوں کو پھینک دیتی ہے اور وہاں ان نعشوں کو جنگلی جانور اپنا لقمہ بنالیتے ہیں ۔ سیاست کے وفد نے مسجد میں نماز فجر کے بعد مصلیوں کو اس بارے میں توجہ دلائی اور بتایاکہ حیدرآباد اطراف واکناف میں لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین کے لیے ادارہ سیاست نے خصوصی انتظامات کیے ہیں اور تاحال 4380 لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین ہوچکی ہے ۔ اس پر کرنول کے مقامی مسلمان کافی متاثر ہوئے اور ان لوگوں نے فیصلہ کیا کہ لاوارث مسلم نعشوں کی پورے عزت و احترام کے ساتھ تجہیز و تکفین کی جائے گی ۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر کرنول محمد اسمعیل کے ایم ہاسپٹل اور ان کی انتظامی کمیٹی نے لاوارث میتوں کی تجہیز و تکفین ادارہ سیاست کی طرز پر شروع کرنے کا اعلان کیا اور وہاں لاوارث مسلم میتوں کی تجہیز و تکفین کا آغاز بھی کردیا گیا ۔ اس ضمن میں ڈاکٹر کرنول محمد اسمعیل نے بتایا کہ محمد یونس نثار احمد اور نذیر احمد اس کارخیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔ دوسری طرف ادونی کے مسلمانوں نے بھی ادارہ سیاست کی طرز پر ہی لاوارث مسلم میتوں کی تجہیز و تکفین کا آغاز کیا اس معاملہ میں مولانا نوید صاحب اور سعودی روف کافی مصروف ہیں ۔ سعودی روف نے مسلم میتوں کے لیے ایک ایمبولنس خدمات بھی شروع کی ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ کرنول وغیرہ کے لیے آندھرا وقف بورڈ نے رائلسیما پکار کمیٹی کو یہ کام سپرد کیا اور مدینہ وقف کامپلکس اس کار خیر میں تعاون کرے گا ۔ بہر حال ادارہ سیاست اور ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے اس اہم مسئلہ کو منظر عام پر لاتے ہوئے اور عملی اقدامات کرتے ہوئے ایک مثالی کام کیا ہے جس کی تقلید دیگر ریاستوں میں بھی کی جارہی ہے ۔۔