محنت کی کمائی حکومت کے قبضہ میں رہنے سے پریشان حال ، ٹی وی سیرئیلس کی اداکارہ کا پچھتاوا
حیدرآباد۔9اکٹوبر(سیاست نیوز) معروف ٹیلی ویژن سیریل’’اگلے جنم موہے بٹیا ہی کی جیو‘‘ اور’’ گھر کی لکشمی بیٹیاں ‘‘کی اداکارہ نوپور النکار اُدھار لیکر گھر چلانے پر مجبور ہوچکی ہیں۔بیٹی پڑھاؤ ‘ بیٹی بچاؤ کے نعرے والی حکومت میں جو صورتحال ہے اس کا اندازہ کئی مرتبہ ہوچکا ہے لیکن اب ان دو معروف ٹیلی ویژن سیریلس کی اداکارہ نے پی ایم سی بینک کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ اپنے زیورات فروخت کرتے ہوئے گھر چلانے پر مجبور ہوچکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چند برس قبل تک بھی ان کے کھاتے مختلف بینکوں میں تھے لیکن انہوں نے پنجاب مہاراشٹرا کوآپریٹیو بینک میں مکمل کھاتوں کو یکجا کیا تھا اور آج یہ صورتحال ہے کہ ان کی اپنی محنت کی کمائی حکومت کے قبضہ میں ہے اور اس کے استعمال پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ نوپورالنکار نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے پی ایم سی بینک پر تحدیدات عائد کئے جانے کے انہیں اپنے ذاتی اخراجات کیلئے 500 روپئے بھی ادھار لینے پڑے اور انہوں نے اپنی ساتھی اداکارہ سے 3000 روپئے ادھار لینے پر مجبور ہوئی ۔ نوپور کا کہناہے کہ وہ اب تک 50ہزار روپئے ادھا ر لے چکی ہیں اور اب وہ اپنے زیورات فروخت کرتے ہوئے اپنے اخراجات کی پابجائی کر رہی ہیں کیونکہ نہ تو وہ فوری اپنا گھر رہن رکھ سکتی ہیں اور نہ ہی اسے فروخت کرسکتی ہیں اس زیورات کی فروخت کے علاوہ ان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ پابندی سے انکم ٹیکس کی ادائیگی کے علاوہ بینک میں رقم کو محفوظ تصور کرتے ہوئے جمع کروائے جانے کے بعد اب جو تکلیف کا انہیں سامنا کرنا پڑرہا ہے وہ عاجز آچکی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے استفسار کیا کہ جب وہ بینک میں اپنی محنت کی کمائی کی رقم جمع کروائی ہیں تو اس کے استعمال پر انہیں کیوں روکا جا رہاہے ۔ بینک میں ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کے نام پر صارفین کی دولت کو کیوں روکے رکھا گیا ہے جبکہ اگر کوئی دھاندلی بینک نے کی ہے تو اس کے لئے بینک کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے نہ کہ صارفین کے پیسے جو بینک میں جمع ہیں ان پر تحدیدات عائد کی جائیں۔انہو ںنے بتایا کہ وہ بینک میں اپنی جمع کردہ رقومات استعمال کرنے کے موقف میں نہ ہونے کے سبب اب پچھتا رہی ہیں کیونکہ انہیں افسوس ہورہا ہے اور لوگوں سے ادھار لیتے ہوئے شرمندگی کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے جس سے وہ مایوس ہوتی جا رہی ہیں کیونکہ اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔