ممبئی ، 16 جولائی (یو این آئی) مہاراشٹر نونرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے ذرائع ابلاغ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان کے غیر رسمی بیانات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، جس سے پارٹی اور اپوزیشن کے ممکنہ اتحاد کے متعلق گمراہ کن خبریں منظر عام پر آئیں۔ انہوں نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں سوال اٹھایا کہ ’’یہ کیسی نئی صحافت ہے ؟‘‘ اور اس رجحان پر شدید تشویش ظاہر کی جس میں سنسنی خیز سرخیاں تخلیق کرنے کے لیے بات چیت کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جاتا ہے ۔ راج ٹھاکرے نے واضح کیا کہ 14 اور 15 جولائی کو اگت پوری میں ہونے والے پارٹی کیمپ کے دوران صحافیوں سے جو گفتگو ہوئی تھی، وہ غیر رسمی تھی اور اس میں انہوں نے محض یہ کہا تھا کہ 5 جولائی کی ریلی سیاسی نہیں بلکہ مراٹھی عوام کی جیت کی علامت تھی۔ تاہم، ان کے بقول کئی انگریزی و مراٹھی اخبارات نے اسے سیاسی اتحاد کی پیش رفت کے طور پر شائع کیا۔ راج ٹھاکرے نے اس طرز رپورٹنگ کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عوام کا اعتماد صحافت پر سے اٹھ سکتا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ 1984 سے کارٹونسٹ کے طور پر ’مارمک‘، ’لوک پربھہ‘، ’لوک ستہ‘ اور ’سامنا‘ سے منسلک رہے ہیں اور صحافت کے اقدار کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کبھی کوئی سیاسی بیان دینا ہو تو وہ خود باقاعدہ پریس کانفرنس کریں گے -غیر رسمی بات چیت کو سیاسی خبر میں نہ ڈھالا جائے۔ راج ٹھاکرے نے بعض ممتاز اشاعتی اداروں پر بھی الزام لگایا کہ انہوں نے بغیر تصدیق خبریں شائع کیں اور افسوس ظاہر کیا کہ صحافت میں تصدیق شدہ رپورٹنگ اور سوشل میڈیا کی افواہوں کے درمیان فرق مٹتا جا رہا ہے ۔
انہوں نے اس بات کی بھی تعریف کی کہ کئی ایماندار اور دیانتدار صحافی اب بھی موجود ہیں، تاہم انہوں نے زور دیا کہ میڈیا کو سنجیدگی، صوابدید اور اخلاقی معیار کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔