ادھو ٹھاکرے کی حکومت نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ‘ بی جے پی کا واک آؤٹ

,

   

۔169 ایم ایل ایز نے حکومت کے حق میں ووٹ دیا ۔ چار ارکان غیر حاضر ۔ نئے پروٹم اسپیکر کی صدارت میں کارروائی
ممبئی 30 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا میں ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی اتحادی حکومت نے ایوان میں اکثریت ثابت کردی ہے ۔ بی جے پی نے اپنے 105 ارکان اسمبلی کے ساتھ ایوان میں رائے دہی سے قبل واک آوٹ کردیا اور اس کا کہنا تھا کہ جس طرح سے ریاست میںوزرا کو حلف دلایا گیا ہے اور اسمبلی سشن طلب کیا گیا ہے وہ غیر قانونی ہے ۔ ایوان میں جملہ 169 ارکان نے چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہاراشٹرا وکاس اگھاڑی حکومت کی تائید میں ووٹ دیا ۔ یہ تحریک سابق چیف منسٹر اشوک چاوان نے پیش کی تھی اور اس کی تائید سینئر این سی پی اور شیوسینا ارکان نے کی ۔ پروٹم اسپیکر دلیپ والسے پاٹل نے ایوان کو مطلع کیا کہ رائے دہی کے دوران چار ارکان غیر حاضر رہے ہیں۔ ان میں مجلس کے دو ‘ سی پی ایم کا ایک اور ایم این ایس کا ایک رکن شامل ہے ۔ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ ایوان اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے سے قبل کی سرگرمیاں غیر قانونی ہیں بی جے پی نے واک آوٹ کردیا ۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلہ کو گورنر بی ایس کوشیاری سے رجوع کریگی ۔ بی جے پی مقننہ پارٹی کے لیڈر دیویندر فڈنویس نے پارٹی رکن اسمبلی کالیداس کولمبیکر کو پروٹم اسپیکر کی حیثیت سے تبدیل کئے جانے کی مخالفت کی ۔ ان کی جگہ دلیپ والسے پاٹل ( این سی پی ) کو پروٹم اسپیکر بنایا گیا تھا ۔ دیویندر فڈنویس نے کہا کہ اس طرح پروٹم اسپیکر کی تبدیلی شیوسینا ۔ این سی پی اور کانگریس حکومت کی اکثریت ثابت کرنے سے قبل ملک میں بالکل پہلی مرتبہ ہوئی ہے کیونکہ اس اتحاد کو ایوان میں تحریک اعتماد کی شکست کا اندیشہ تھا ۔ فڈنویس نے اسمبلی سے واک آوٹ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں اکثریت ثابت کرنے سے قبل جو کاروبار چل رہا ہے وہ قوانین کے مطابق نہیں ہے اور سشن کی طلبی خود بھی دستور کی خلاف ورزی ہے ۔ فڈنویس نے کہا کہ چونکہ گذشتہ سشن کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا تھا اس کا مطلب یہ ہے کہ اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہوگیا تھا ۔ نیا سشن منعقد کرنے کیلئے گورنر کے ذریعہ علیحدہ اعلامیہ جاری کرنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے اور چھ دوسرے وزرا کی حلف برداری تقریب بھی قوانین کے مطابق نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے بال ٹھاکرے کے نام پر تو کسی نے شرد پوار کے نام پر اور کسی نے سونیا گاندھی کے نام پر حلف لیا ۔ حلف برداری مروجہ طریقہ کے مطابق نہیں ہوئی ۔ پروٹم اسپیکر کی نگرانی میں اکثریت ثابت کرنے کے عمل کے تعلق سے فڈنویس نے کہا کہ ایسا اس لئے کیا گیا کیونکہ اتحاد کو اندیشہ تھا کہ وہ باقاعدہ اسپیکر کی موجودگی میں اعتماد سے محروم ہوجائیں گے ۔ انہیں حکومت کے گرجانے کا خوف تھا اسی لئے ہم نے واک آوٹ کردیا ہے ۔ ہم اس سلسلہ میں گورنر کو مکتوب روانہ کرینگے اور یہ واضح کرینگے کہ ایوان میں جو کچھ بھی کام کاج ہو رہا ہے وہ دستور کے مغائر ہے ۔ ادھو ٹھاکرے نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلینے کے بعد ارکان اور عوام سب کا شکریہ ادا کیا ۔