اراضیات کی رجسٹریشن قدر میں اضافہ سے 12500 کروڑ کی آمدنی کا نشانہ

   

محکمہ رجسٹریشن کی تجاویز چیف منسٹر کی منظوری کی منتظر، شہری اور دیہی علاقوں میں 30 تا50 فیصد اضافہ کا منصوبہ
حیدرآباد۔ سرکاری خزانہ پر کورونا کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے تلنگانہ حکومت کئی متبادل راستے اختیار کررہی ہے تاکہ حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ فاضل سرکاری اراضیات کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ اراضیات کی رجسٹریشن قدر میں اضافہ کے ذریعہ حکومت 12500 کروڑ کی آمدنی کا نشانہ رکھتی ہے۔ جی ایس ٹی اور ایکسائیز کے بعد اراضیات کے رجسٹریشن سے حکومت کو سب سے زیادہ آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اراضیات کی نظرثانی شدہ مارکٹ ویلیو پر یکم اگسٹ سے عمل کیا جائے گا۔ عہدیداروں نے اس سلسلہ میں اپنی تجاویز چیف منسٹر کو پیش کردی ہے۔ اگر چیف منسٹر انہیں منظوری دے دیں تو عمل آوری یکم اگسٹ سے شروع کردی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اسٹامپ اینڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ کو اس فیصلہ سے مالیاتی سال 2021-22 میں 12500 کروڑ کی آمدنی ہوسکتی ہے۔ حکومت غیر زرعی جائیدادوں کی مارکٹ لینڈ ویلیو میں 30 تا50 فیصد اضافہ کی تجویز رکھتی ہے۔ دیہی علاقوں میں 30 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا جبکہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اور دیگر کارپوریشنوں کے حدود میں 50 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔ زرعی جائیدادوں کی قدر میں 20 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ انڈین اسٹامپ ایکٹ کے تحت حکومت کو مارکٹ ویلیو پر ہر سال نظر ثانی کا اختیار حاصل ہے۔ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد سے اراضیات کی قدر میں کوئی نظرثانی نہیں کی گئی۔ اگسٹ 2013 میں متحدہ آندھرا پردیش حکومت نے لینڈ ویلیو پر نظرثانی کی تھی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں متواتر انتخابات کے باعث حکومت نے لینڈ ویلیو پر نظرثانی نہیں کی۔ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے سبب دو مرتبہ یہ تجویز زیر التواء رکھی گئی۔ چیف سکریٹری سومیش کمار جو پرنسپل سکریٹری رجسٹریشن اینڈ اسٹامپ کے عہدہ پر فائز ہیں انہوں نے عہدیداروں کو فبروری میں تجاویز تیار کرنے کی ہدایت دی تھی تاکہ یکم اپریل سے عمل کیا جاسکے۔ کورونا کی دوسری لہر اور لاک ڈاؤن کے سبب یہ ممکن نہ ہوسکا۔ گزشتہ سال حکومت نے رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ کیلئے 8000 کروڑ کی آمدنی کا نشانہ مقرر کیا تھا لیکن 5260 کروڑ کی آمدنی ہوئی اور 12.11 لاکھ دستاویزات کا رجسٹریشن کیا گیا۔ مالیاتی سال 2019-20 کے مقابلہ 1800 کروڑ کی آمدنی کم ہوئی ہے۔ زرعی اراضیات اور جائیدادوں کے رجسٹریشن تحصیلدار کے ذریعہ انجام دینے اور غیر زرعی اراضیات کے سب رجسٹرار دفاتر میں رجسٹریشن کے فیصلہ کے بعد 3 ماہ تک رجسٹریشن کے عمل کو روک دیا گیا تھا۔