اپوزیشن کو ہریش راؤ کا مشورہ ، کانگریس کے دور حکومت میں اراضیات اور مرکز سے پبلک سیکٹرس کی فروخت کا حوالہ
حیدرآباد :۔ ریاستی وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ نے اراضیات کی فروخت پر سیاست نہ کرنے کا اپوزیشن جماعتوں کو مشورہ دیا ۔ لنگم پلی میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ حکومت نے اراضیات کو فروخت کرتے ہوئے اس سے جو آمدنی حاصل ہورہی ہے اس سے ترقیاتی کام انجام دینے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور شفاف انداز سے یہ کارروائی کی جارہی ہے ۔ چوری چھپے خفیہ طور پر اراضیات فروخت نہیں کی جارہی ہے ۔ اراضیات فروخت کرنے کے لیے باضابطہ نوٹیفیکشن جاری کیا جارہا ہے لیکن کانگریس اور بی جے پی کی جانب سے اس مسئلہ کو متنازعہ بناتے ہوئے سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اراضیات فروخت کرنے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ترقیاتی کاموں اور فلاحی اسکیمات کے لیے خرچ کرنے کا بجٹ تقریر میں ہی تذکرہ کیا گیا ہے ۔ حکومت کی جانب سے اراضیات فروخت کرنے کی کارروائی پورے شفاف انداز میں کی جارہی ہے لیکن کانگریس اور بی جے پی حکومت کے اس فیصلے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کانگریس کے فلور لیڈر ملو بٹی وکرامارک اور تلنگانہ بی جے پی کے صدر بنڈی سنجے کی تنقیدوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اس مسئلہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں تلنگانہ کی قیمتی اراضیات کو فروخت کرتے ہوئے جو آمدنی حاصل ہوئی تھی وہ آندھرا میں خرچ کی گئی تب ملو بٹی وکرامارک خاموش رہے ۔ کانگریس کے 10 سالہ دور حکومت 88,500 ایکڑ اراضیات کو فروخت کیا گیا ۔ مرکز بی جے پی کے زیر قیادت این ڈی اے حکومت نے 24 سرکاری اداروں سے 45 مرتبہ اپنی حصہ داری سے دستبرداری اختیار کی ہے ۔ تب تلنگانہ کے بی جے پی کے قائدین نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا ۔۔