اراضی ملکیت قانون منسوخ، نئی ریت پالیسی کو قطعیت

   

آندھراپردیش کابینہ کا اجلاس، 22 جولائی سے اسمبلی کا بجٹ اجلاس
حیدرآباد 16 جولائی (سیاست نیوز) آندھراپردیش کابینہ کا اجلاس چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو کی صدارت میں منعقد ہوا۔ امراوتی میں ڈھائی گھنٹے سے زائد منعقدہ اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ کابینہ نے اراضی کی ملکیت سے متعلق سابق حکومت کے قانون کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا اور اِس سلسلہ میں اسمبلی کے اجلاس میں بل پیش کیا جائے گا۔ کابینہ نے نئی ریت پالیسی کو منظوری دی جس کے تحت عوام اور تعمیراتی سرگرمیوں سے وابستہ اداروں کو درمیانی افراد کی مداخلت کے بغیر رعایتی شرح پر ریت سربراہ کرنے کا منصوبہ ہے۔ کابینہ نے فیصلہ کیاکہ اسکیم کے لئے رہنمایانہ خطوط جلد جاری کئے جائیں گے۔ چیف منسٹر چندرابابو نائیڈو نے وزراء کو ہدایت دی کہ وہ نئی ریت پالیسی کے معاملہ میں کوئی مداخلت نہ کریں۔ اُنھوں نے کہاکہ وزراء اور عوامی نمائندوں کی مداخلت کے نتیجہ میں کرپشن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اُنھوں نے سرکاری اسکیمات پر مکمل شفافیت کے ساتھ عمل آوری کی ہدایت دی اور کہاکہ اسمبلی انتخابات میں عوام سے جو وعدے کئے گئے تھے اُن کی تکمیل حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔ کابینہ نے سیول سپلائز ڈپارٹمنٹ کو 2000 کروڑ قرض حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے ضمانت دینے سے اتفاق کیا ہے۔ کسانوں سے دھان کی خریدی کی پالیسی کا اعلان کیا گیا جس کے لئے حکومت کے اداروں کو 3200 کروڑ فراہم کئے جائیں گے۔ فصل بیمہ اسکیم کے بارے میں کابینہ نے رہنمایانہ خطوط کو منظوری دی۔ اس سلسلہ میں کابینی سب کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ کابینی سب کمیٹی میں وزیر زراعت اچن نائیڈو، وزیر مال اے کرشنا اور وزیر سیول سپلائز این منوہر شامل ہوں گے۔ ریاستی کابینہ نے 22 جولائی سے اسمبلی بجٹ اجلاس کے آغاز کو منظوری دی ہے۔ اجلاس میں ٹیبل ایجنڈہ کے طور پر پیش کئے گئے اُمور پر مباحث ہوئے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ حکومت کی کارکردگی کے بارے میں عوام سے وقتاً فوقتاً ردعمل حاصل کیا جائے تاکہ اسکیموں پر مؤثر عمل آوری میں مدد ملے۔ 1