اراولی ہلز پر حکومت اور جہدکاروں کا تصادم

   

Ferty9 Clinic

آکانشا مشرا
ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں جنگلات، صاف ستھری آب و ہوا، پینے کے صاف پانی ، پودوں، درختوں اور سرسبز و شاداب جنگلاتی علاقوں کی بہت زیادہ اہمیت ہے، خاص طور پر اس لئے کہ جنگلات انسانیت کی ہی نہیں بلکہ اس کرہ ارض پر رہنے والے ہر جاندار کی بقاء کے لئے ضروری ہیں کیونکہ یہ آکسیجن کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے لیکن جنگلات کی اس قدر اہمیت و افادیت کے باوجود بی جے پی کی زیر قیادت مرکز کی این ڈی اے حکومت جنگلات کے کٹاؤ کے ذریعہ کانکنی کی راہ ہموار کرنے کی چکر میں پڑی ہوئی ہے۔ اس ضمن میں آراولی پہاڑی سلسلہ فی الوقت سب سے بڑی مثال بنا ہوا ہے اور حکومت 92 فیصد آراولی ہلز کے جنگلات کے پوری طرح صفایہ پر تلی ہوئی ہے۔ نتیجہ میں اب آراولی پہاڑی سلسلہ اور اس پر پھیلے ہوئے جنگلات کی بقاء کا سوال پیدا ہوگیا ہے۔ مرکزی وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ آراولی ہلز اور اس کے جنگلاتی علاقہ کے بارے میں سپریم کورٹ نے جو تازہ حکم دیا ہے اس کے باعث آراولی جنگلات کا تحفظ ناممکن ہو جائے گا۔ آپ کو بتادیں کہ ہزاروں سال قدیم آراولی ہلز (جنگلاتی علاقہ و پہاڑی سلسلہ) کے بارے میں سپریم کورٹ نے مرکزی وزارت ماحولیات کے پیانل کی اس سفارش کو قبول کیا جس میں اس پیانل یا کمیٹی نے آراولی ہلز اور اس کے جنگلاتی علاقوں کی بلندی کا تعین کیا اور کہا کہ سو میٹر بلند جنگلاتی اور پہاڑی علاقہ کو چھوڑ کر مابقی تمام علاقہ (جو 98 فیصد بنتا ہے) میں کانکنی کی کی جاسکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت آراولی کے 98 فیصد پہاڑی سلسلہ اور جنگلاتی علاقہ کا باآسانی صفایا کرسکتی ہے جبکہ کوئی بھی دور پر پہاڑ جو ایک دوسرے سے 500 میٹر کے فاصلہ پر ہوں یعنی دونوں کا درمیانی فاصلہ 500 میٹر کا ہو تو وہ 20 نومبر کو منظورہ حکم کے مطابق Aravali Ranges تصور کئے جائیں گے تاہم فکرمند شہریوں کے گروپس جیسے آراولی بچاؤ اور پیوپل فار اراولیز، دہلی، ہریانہ اور راجستھان کے سرگرم جہد کاروں کے ہمراہ آراولی ہلز کے بارے میں حکومت کی تعریف و تشریح اور کانکنی کے بارے میں اس کے منصوبوں کے خلاف احتجاج منظم کیا۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے 90 فیصد سے زائد آراولی ہلز اور جنگلاتی علاقہ کا صفایا ہو جائے گا جس کا راست اثر ماحولیات پر پڑے گا۔ میڈیا کو دیئے گئے بیانات اور صحافتی اعلامیہ میں جہدکاروں کے گروپوں کا کہنا ہے کہ آراولی ہلز کی جو کئی تعریف اور تشریح کی گئی اس سے 100 میٹر سے کم بلند پہاڑوں کو آراولی کا حصہ تصور نہیں کیا جائے گا۔ اس طرح کانکنی سے ماضی میں آراولی کے جن حصوں کا تحفظ کیا گیا تھا وہ کانکنی کے لئے کھول دیئے جائیں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ یہاں اس سوال کو لے کر بھی الجھن پائی جاتی ہے کہ آراولی رینجس میں کتنے اضلاع آتے ہیں جبکہ مرکزی وزیر بھوپیندر یادو کہتے ہیں کہ 39 آراولی اضلاع ہیں MOE FCC کی ایک سرکاری فہرست میں صرف 37 اضلاع کو آراولی ہلز اضلاع کی حیثیت سے پیش کیا گیا اور دوسری سرکاری دستاویز میں صرف 29 اضلاع کو آراولی ہلز اضلاع تسلیم کیا گیا ہے۔ حیرت اور دلچسپی کی بات یہ ہے کہ ان اضلاع اور ان کی سرحدوں کے بارے میں کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا گیا بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت 8-10 فیصد حصہ چھوڑ کر آراولی ہلز کے 90-92 فیصد حصہ کو کانکنی کے لئے کھولا جارہا ہے۔ ماحولیات کی سرگرم جہدکار ویشالی رانا کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے حکومت اور سپریم کورٹ کو اس بات کی وضاحت کرنا چاہئے کہ 100 میٹر بلندی سے اس کی کیا مراد ہے؟ اور آیا 100 میٹر بلندی سے کم بلندی رکھنے والے پہاڑوں کو آراولی میں شامل نہیں کیا جائے گا اور کیا وہ زیر زمین بھی جائیں گے مطلب وہ زیر زمین علاقوں کو بھی اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے بنائے گئے منصوبوں میں شامل کریں گے۔ آپ کو بتادیں کہ شہریوں نے ہریانہ کے وزیر ماحولیات راؤ نربیر سنگھ کی قیامگاہ پر دھرنا دیا۔ ان کے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈس تھے جس پر آراولی بچاؤ درج تھا۔ ان لوگوں نے احتجاج کے دوران سارے آراولی ہلز علاقہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترقی کے نام پر ماحولیات کو تباہ و برباد نہ کئے۔ میڈیا سے بات چیت میں یادو نے بتایا کہ بعض یوٹیوب چیانلوں اور کچھ لوگوں نے آراولی کی تعریف و توضیح سے متعلق کئی الجھنیں پیدا کیں ان کا مزید کہنا تھا ’’مجھے آپ سے یہ کہنے دیجئے کہ تحفظ میں کوئی راحت یا نرمی نہیں دی گئی یہاں تک کہ اس نئی تشریح کے بعد بھی 90 فیصد آراولی ہلز و جنگلاتی علاقہ ہنوز محفوظ ہے۔
MOEFCC نے اتوار کو ایک FACTSHEET (حقائق پر مبنی شیٹ) جاری کی ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس نتیجہ پر پہنچنا غلط ہوگا کہ 100 میٹر بلندی سے کم علاقہ میں کانکنی کی اجازت دی گئی۔ فیکٹ شیٹ میں تاہم آراولی کے جملہ رقبہ کے بارے میں کوئی مخصوص اعداد و شمار نہیں دیئے گئے اور ہنوز اس امر کے کوئی سرکاری ریکارڈس بھی موجود نہیں کہ آراولی رینج (علاقہ) کتنے مربع کیلو میٹر پر محیط ہے۔
آراولی کی تعریف کیوں اہمیت رکھتی ہے؟ آراولی ہلز کی تعریف اس کے تعین اور تحفظ کا مقدمہ ملک کی عدالتوں میں 1992 سے چل رہا ہے جب مرکزی وزارت ماحولیات و جنگلات نے سب سے پہلے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں آراولی جنگلات کے کچھ حصہ کو ماحولیات تباہی و جنگلاتی کٹاوسے تحفظ دیا گیا جہاں تک آراولی ہلز کا سوال ہے یہ دنیا کے قدیم ترین پہاڑی سلسلوں میں سے ایک ہے ہمالیہ سے بھی قدیم اور آراولی ہلز شمالی ہند میں ماحولیات اور آب و ہوا کے درمیان توازن کی برقراری میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ساتھ ہی دہلی اور شمال ۔ آپ کو یہ بھی یاد دلادیں کہ اس طرح کے منفی اثرات کے پیش نظر 1996 میں سپریم کورٹ نے ایم سی مہتا بمقابلہ یونین آف انڈیا مقدمہ میں آراولی ہلز میں کانکنی پر پابندی عائد کرتے ہوئے پہلا حکم جاری کیا تھا اور وہ یقینا آراولی میں غیر قانونی کانکنی اور علاقہ میں ماحولیاتی تحفظ کو مستحکم کرنے کے مقصد سے دیا گیا سپریم کورٹ کا پہلا حکم تھا۔ رپورٹ کے مطابق FSI نے 2010 میں صرف راجستھان جیسی ریاست میں 12081 آراولی پہاڑوں کی نشاندہی کی ان میں سے 1048 ہلز تقریباً 8 فیصد 100 میٹر بلندی پر تھے اور مابقی کی بلندی ان سے کم تھی۔